پاکستان بزنس فورم نے الخدمت کے تعاون سے گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ایکسپو سینٹر کراچی میں 18، 19 جنوری کو ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ کے نام سے نمائش کا انعقاد کیا۔ گزشتہ سال کی نمائش میں تقریباً 200 اسٹالز لگائے گئے تھے جبکہ اس سال 400 سے زائد اسٹالز لگائے گئے اور کراچی ہی نہیں لاہور، گجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، گجرات، پشاور، کوئٹہ، ملتان ودیگر شہروں سے صنعت کاروں نے اپنی مصنوعات کے پانچ سو سے زائد برانڈ کے اسٹالز لگائے تھے۔ اس نمائش کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے ساتھ اہل فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کی گئی۔ نمائش کا تمام منافع اور رقم اہل فلسطین کی بحالی اور آباد کاری پر خرچ کیا جائے گا۔ اس کامیاب نمائش کے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے اور دونوں دن پیر رکھنے کی جگہ نہیں تھی اور اطراف کی تمام سڑکوں پر گھنٹوں بدترین ٹریفک جام رہا اور عوام نے اس نمائش کا والہانہ خیر مقدم ہی نہیں کیا بلکہ رمضان اور عید تک کی شاپنگ کی گئی اور انتہائی سستے داموں اشیاء خورو نوش کی خریداری کی گئی۔ 1995 میں پاکستان بزنس فورم نے لاہور میں اس طرح کی نمائش کا انعقاد کیا تھا اور انٹرنیشنل بزنس کانفرس کا افتتاح اس وقت کے صدر فاروق احمد خان لغاری نے کیا جو کہ بہت کامیاب تجربہ تھا۔ یہ آئیڈیا سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان مرحوم قاضی حسین احمد اور ترکی کے وزیراعظم نجم الدین اربکان کا تھا۔ اس سلسلے میں ترکی میں باقاعدہ انٹر نیشنل بزنس فورم کا ہیڈ کواٹر قائم کیا گیا اور اس کے 42 چیپٹر قائم کیے گئے ان میں ایک چیپٹر پاکستان بھی ہے اور یہ فورم او آئی سی کی طرح دنیا بھر میں اسلامی ممالک کی مصنوعات کے فروغ اور ترقی دینے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی مستحکم بنا نے اور معاشرے میں اتحاد اور ہم آہنگی کو بھی فروغ کے لیے کام کر رہاہے۔
کراچی میں منعقدہ ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ نمائش میں بلاشبہ لاکھوں افراد نے شرکت کی اور اس نمائش سے خاندانی تفریح اور انسانی خدمت کا پیغام عام ہونے میں بڑی مدد حاصل ہوئی۔ پاکستان بزنس فورم دنیا میں نفع کمانے کے ساتھ ساتھ اگلے جہاں کا بھی نفع کمانے، حلال وحرام کا فرق اور سود سے پاک تجارت کرنے کی جدوجہد کررہا ہے۔ بزنس فورم نے اپنی بے مثال جدوجہد اور کوششوں سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔ ملکی مصنوعات کے فروغ میں اس طرح کی نمائشوں کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ میرا برانڈ پاکستان نمائش کے اس سال پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس سلسلے میں پاکستان بزنس فورم کراچی کے صدر سہیل عزیز، جنرل سیکرٹری عامر رفیع نے نمائش کی کامیابی کے لیے انتھک محنت اور جدوجہد کی اور اس کامیابی پر وہ اپنی پوری ٹیم کے ساتھ مبارک باد کے حق دار ہیں۔ پاکستان بزنس فورم کو پاکستان میں منظم کرنے میں مرحوم احمد پاریکھ، مرحوم سعید اسماعیل اور میاں تنویر احمد مگوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ ان تینوں شخصیات نے اپنی بساط کے مطابق پاکستان میں بزنس سے متعلق افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع اور یکجا کیا۔ اس وقت پاکستان بزنس فورم کے صدر کی ذمے داری اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تاجر کاشف چودھری کی ہے جو دن رات تاجروں کی فلاح وبہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے انتھک محنت اور جدوجہد کررہے ہیں۔
گزشتہ سال غزہ میں اسرائیل کے ظلم اور درندگی پر پوری دنیا میں اسرائیل سے شدید نفرت کا اظہار کیا گیا اور لوگوں نے مظلوم فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا اس بائیکاٹ مہم میں چھوٹے بچے اور خواتین پیش پیش تھیں ایسے میں ضرورت محسوس کی گئی کہ پاکستانی برانڈ کی تشہیر کی جائے اور مسلم ممالک کی مصنوعات کو بھی آگے لایا جائے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے امیرحافظ نعیم الرحمان نے ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ کا آئیڈیا پیش کیا جس کو پاکستان بزنس فورم نے الخدمت کے تعاون سے ممکن بنایا۔ اس نمائش کے ذریعے پاکستانی صنعتوں میں بننے والے فوڈ آئیٹم، ٹیکسٹائل، کراکری، گارمنٹس، الیکٹرونکس، اسٹیشنری، پلاسٹک، کولڈ ڈرنک، جوسز، جیولرز، میک اپ، صابن، شیمپو، ٹوتھ پیس، بیکریز، کنفیکشنری علاوہ سیکڑوں دیگر اشیاء کی کامیاب نمائش کی گئی اور عوام نے بھی اس کا زبردست طریقے سے خیر مقدم کیا اور بھرپور خریداری کی گئی۔ ملکی مصنوعات کے فروغ کے لیے تاجروں کو بھی اپنا دل بڑا کرنا ہوگا جب عوام کا رجوع پاکستان برانڈ کی جانب ہورہا ہے انہیں چاہیے کہ وہ معیار پر توجہ دیں اور اپنے نرخ کم کریں اور اپنا کاروبار آگے بڑھانے کے لیے اسلامی اقدار کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ بلاشبہ ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ نمائش نے پاکستانی مصنوعات کی تشہیر میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستانی عوام اہل فلسطین سے شدید محبت کرتے ہیں اور اپنی والہانہ محبت اور عقیدت کا اظہار اسرائیلی اور مغربی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے کرنا چاہتے ہیں ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کی جائے اور پاکستانی قوم میں پاکستانی برانڈ متعارف کرایا جائے۔ پاکستان بزنس فورم اب پاکستان کے دیگر شہروں لاہور، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد میں بھی اس طرح کی نمائشوں کا انعقاد کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی مصنوعات کی تشہیر ہوسکے اور پاکستان کی معیشت بھی مستحکم اور مضبوط ہوسکے۔