شعبہ صحت میں ماہر اور عملی فارماسسٹس کی کمی ہے‘ پی پی ایم اے

79

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کا نظام صحت اس وقت ایک سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے اور وہ ہے ماہر اور عملی فارماسسٹس کی کمی ہے۔ یہ خلا ادویات کی فروخت اور استعمال میں غیر محفوظ طریقوں کا باعث بن رہا ہے، جس کے نتیجے میں عوامی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے سابق چیئرمین سید فاروق بخاری نے اس مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کیا ہے۔فاروق بخاری نے بتایا کہ پاکستان کے نظام صحت میں تقریباً 80 ہزار فارمیسیز شامل ہیں، لیکن ملک بھر میں صرف 55 ہزار فارماسسٹس رجسٹرڈ ہیں۔ ہر سال ڈھائی ہزار نئے فارماسسٹس میدان میں آتے ہیں، جن میں 45 فیصد مرد اور 55 فیصد خواتین شامل ہوتی ہیں۔ تاہم، گھریلو ذمہ داریوں، خصوصاً شادی کے بعد 25 فیصد خواتین فارماسسٹس اپنا کیریئر جاری نہیں رکھ پاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’زیادہ تر فارماسسٹس فارماسیوٹیکل انڈسٹری میں اپنی ملازمت کے مواقع کو ترجیح دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں فارمیسیز میں عملے کی شدید کمی ہو جاتی ہے‘۔فاروق بخاری نے فارمیسی سے متعلقہ کیریئرز میں ترقی کے وسیع مواقع کو اجاگر کیا، جو نظامی غفلت کے باعث مکمل طور پر استعمال نہیں کیے جا رہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی فارمیسیز غیر تربیت یافتہ افراد کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں، جو ماہرین کی کمی کے باعث ادویات کے غلط استعمال اور ان کے فراہم کرنے میں سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں۔