چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی سستی ایپ نے امریکی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہلچل مچادی ہے۔
چین کی ڈیپ سیک ایپ نے چیٹ جی پی ٹی اور دیگر حریف ایپس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکہ، برطانیہ اور چین میں ایپل ایپ اسٹور پر مفت ترین اور سب سے زیادہ مقبول ایپ کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ایپ کو صرف 6 ملین ڈالرز سے کم لاگت میں تیار کیا گیا ہے، جب کہ چیٹ جی پی ٹی اور دوسری مصنوعی ذہانت کی ایپس پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔
اس کامیابی کے بعد اینویڈیا، مائیکروسافٹ اور میٹا جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حصص میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھا ہے اور حصص میں 17 فیصد تک کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ یہ ایپ اوپن سورس ڈیپ سیک وی تھری ماڈل پر مبنی ہے۔
جرمن توانائی کمپنی کے حصص میں بھی 21 فیصد کی کمی آئی، جس کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 560 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ڈیپ سیک کمپنی کی بنیاد 2023ء میں جنوب مشرقی چین کے شہر ہانگزو میں لیانگ وینفینگ نے رکھی تھی۔
رواں ماہ کی ابتداء میں کمپنی نے ڈیپ سیک آر ون کے اجرا کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ اس کی کارکردگی چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے تازہ ترین ماڈلز کے برابر ہے۔