میر پور خاص میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی

114

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) نہروں کی 15 روزہ سالانہ بندش کا وقت گزرنے کے باوجود نہروں میں پانی نہ آنے کی وجہ سے میرپورخاص سمیت ضلع بھر میں زرعی اور پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس کے باعث لاکھوں ایکڑ زرعی زمین متاثر اور زیر کاشت مختلف فصلیں شدید خطرے سے دوچار ہیں، جبکہ غریب لوگ روزگار چھوڑ کر پانی کی تلاش میں لگ گئے اور زیر زمین مضر صحت پانی کے استعمال سے مختلف امراض میں اضافہ ہو گیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کی ناقص منصوبہ بندی اور مبینہ کرپشن کے باعث ضلع بھر میں زرعی اور پینے کے پانی کا بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، سندھ کے چوتھے بڑے شہر میرپورخاص کے مختلف علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن، پنھور کالونی، اورنگ آباد، رحیم نگر، میر کالونی، بلوچ کالونی، حمید پورہ کالونی، ہیر آباد، نائی پاڑہ، نشتر آباد، احمدانی کالونی، پاک کالونی، نواب کالونی، جمناداس کالونی، ڈھولن آباد، ٹورآباد، ایوب نگر، تھامس آباد، کھار پاڑہ، کھری کواٹر، سومرو پاڑہ، لالچند آباد اور دیگر شامل ہیں کے باشندے شدید پانی کی قلت سے دوچار ہیں اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے پانی کی فراہمی میں دو دن کا ناغہ کر کے اس کے دورانیہ میں بھی کمی کر دی گئی ہے، سیوریج اور پینے کے پانی کی لائنیں بوسیدہ ہونے کے باعث بعض علاقے کے عوام مضر صحت بدبو دار پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ شہری اور دیہی علاقوں میں واقع آب رسانی اسکیموں کے تالاب خشک ہو گئے، بوڑھے، بچے، جوان، خواتین کام کاج چھوڑ کر مٹکے، کین اور بالٹیاں اُٹھائے اِدھراُدھر مارے پھرتے اور پانی کی تلاش میں سرگرم روزانہ اُجرت پرکام کرنے والوں کو روٹی کے لالے پڑ گئے۔ واضح رہے کہ محکمہ آبپاشی نے نہروں کی سالانہ بندش کا شیڈول 6 سے 21 جنوری تک جاری کیا تھا لیکن 26 دسمبر ہی سے نہروں میں پانی کی سپلائی بند کردی گئی تھی جبکہ تاحال سکھر بیراج سے نارا کینال میں پانی نہیں چھوڑا گیا ہے۔