کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) معیشت کی ترقی کے لیے اسٹیٹ بینک 5 فیصد تک شرح سود میں کمی کرے‘ بینک قرضوں میں اضافہ اور سرمائے کی کمی ختم ہو گی‘ مہنگائی میں کمی آئی ہے اور حکومتی پالیسی کی وجہ سے اقتصادی حالت بتدریج بہتر ہو رہی ہے ‘ معیشت کو درست سمت میں لانے اور نئی صنعتکاری کے رحجان کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار صنعتکار زبیرطفیل ،ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئرنائب صدر سید مظہر علی ناصر،ایف پی سی سی آئی کے رکن ندیم احمدکشتی والااورفیڈریشن چیمبر آف کامرس کی انرجی کمیٹی کے کنوینر ملک خدا بخش نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’ شرح سود کتنے فیصد کم کرنے سے معیشت ترقی کر ے گی ؟‘‘ صنعتکار زبیرطفیل نے کہا کہ اگر واقعی مہنگائی میں کمی آئی ہے تو ملک کے مرکزی بینک کو بغیر کسی شرط کے شرح سود میں کمی کرنی چاہیے‘ کم شرح سود سے اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے میں مدد دے گی‘ بینکوں سے قرضوں میں اضافہ ہوگا اور سرمائے کی کمی دور کرنے میں مدد ملے گی‘ مرکزی بینک کو ہر 15 دن بعد مانیٹری پالیسی کمیٹی کا
اجلاس بلانا چاہیے تاکہ مہنگائی کی شرح کا جائزہ لیا جا سکے اور شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک لانے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ سید مظہر علی ناصر نے مہنگائی میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کم شرح پر قرضوں کی فراہمی مقامی صنعتوں کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے‘ اسٹیٹ بینک کوتاجر برادری کے اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے تاکہ صنعتی شعبہ کم پیداواری لاگت کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی ہونے جیسے مسائل کا مؤثر طریقے سے حل نکال سکے۔ ندیم احمدکشتی والا نے کہا کہ حکومت شرح سود کو 23فیصد سے کم کرکے 13فیصد پر لائی ہے جو اب بھی بہت زیادہ ہے اور اس میں کافی کمی کی گنجائش ہے کیونکہ مہنگائی میں کمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اس کے باوجود یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک کیوں نہیں پہنچایا، پیر کو ہونے والی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود کو 4 فیصد تک کم کرنے سے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور بینکوں سے قرض لینے کا رجحان بڑھنے میں مدد ملے گی جبکہ سرمائے کی کمی کو دور کیا جا سکے گا اور صنعتی سرگرمیاں دوبارہ معمول پر آ جائیں گی۔ ملک خدا بخش نے کہا کہ تاجر برادری شرح سود میں کمی کا خیرمقدم کرے گی کیونکہ وہ اس وقت شدید اقتصادی بحران اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کی وجہ سے زیادہ شرح سود پر قرضہ حاصل کرنے سے قاصر ہیں‘ مہنگائی کی شرح میں کمی کے پیش نظر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک لانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘ شرح سود میں کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو درست سمت میں لایا جائے گااور نئی صنعتکاری کے لیے رحجان پیدا ہوگا‘ موجودہ حکومت معیشت کے استحکام کے لیے جو کامیاب کوششیں کررہی ہے ایسے میں اسٹیٹ بینک شرح سود میں مزید 4 فیصد تک کی کمی کرکے حکومتی کوششوں کو تقویت پہنچا سکتی ہے اور اس اقدام سے کاروباری اور صنعتی سرگرمیاں دوبارہ زندہ ہو جائیں گی۔