پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج کے سبب ایوان کا ماحول شدید ہلچل کا شکار رہا، صدر مملکت نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت نے ایجنڈے میں آٹھ بل شامل کیے ہیں، تاہم ان کا پارٹی اجلاس میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تقریباً ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے کے بعد صرف 18 منٹ تک جاری رہا، اپوزیشن لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی درخواست کی، لیکن اسپیکر نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہ دی۔
اس پر اپوزیشن ارکان نے اپنے نشستوں پر کھڑے ہو کر شدید احتجاج کیا اور پیکا ایکٹ نامنظور اور صحافیوں پر ظلم کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ اس دوران اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث ایوان کا منظر مچھلی منڈی کا سا ہو گیا، لیکن اسپیکر نے ایوان کی کارروائی جاری رکھی اور حکومتی قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھایا۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 اور نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 کو منظور کر لیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چند بل مؤخر بھی کیے گئے، جن میں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023 اور این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023 شامل ہیں۔
اسی طرح، نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 بھی مؤخر کر دیے گئے۔