ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب نے ایک نئی قومی پالیسی کی منظوری دے دی ، جس کی رو سے ملک میں جبری محنت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد تمام کارکنان اور مزدوروں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا اور کام کی ایسی پر کشش منڈی کو فروغ دینا ہے جہاں تمام حقوق کو تحفظ حاصل ہو۔ انسانی وسائل اور سماجی بہبود کے وزیر انجینئر احمد الراجحی نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب محنت کشوں کے حقوق اور کام کے لیے محفوظ اور منصفانہ ماحول کی فراہمی کا خیال رکھتا ہے۔ حالیہ فیصلہ بھی مملکت کی جانب سے جاری ان کوششوں کے سلسلے میں ہے جو وہ محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کر رہی ہے۔ عالمی ادارہ محنت کے مطابق جبری محنت کے حالات سے مراد وہ کوئی بھی کام ہے جو کسی شخص سے سزا کی دھمکی کے تحت کرایا جائے یا مرضی کے بغیر کرایا جائے ۔ جبری محنت کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی یہ قومی پالیسی خلیجی اور عرب ممالک کی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی پالیسی ہے۔ یہ پالیسی باور کراتی ہے کہ ملک قانون سازی اور اسلامی شریعت کے اصولوں کی بنیاد پر انسانی حقوق کے تحفظ کی پاسداری کر رہا ہے۔ اسی طرح حکومت کام کی سعودی منڈی میں تمام محنت کشوں کو کام کے لیے محفوظ ماحول فراہم کر رہی ہے۔سعودی عرب کی حالیہ اعلان کردہ پالیسی بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنوں کے مطابق ہے جن میں سعودی عرب ایک فریق ہے۔ ان میں 1930 ء میں منظور ہونے والا بین الاقوامی محنت معاہدہ نمبر 29اور اس کا تکمیلی پروٹوکول 2014 ء شامل ہے جو جبری محنت کی تمام اقسام کا خاتمہ کرنے والے نمایاں ترین بین الاقوامی معاہدوں میں سے ہے۔ اس معاہدے میں لکھا ہے کہ رکن ممالک پر اس حوالے سے قومی پالیسیاں وضع کرنا لازم ہے۔