اے ابن آدم میں کئی سال سے غیر اسلامی رسومات اور جہیز کے خلاف قلم کا جہاد کرتا آیا ہوں۔ ماضی میں جنرل ضیا الحق مرحوم نے جہیز اور کھانے پر پابندی لگائی، مجھے یاد ہے شربت، چائے اور کولڈ ڈرنک شادیوں اور ولیمہ میں ملتی تھی۔ ایوب خان اور بھٹو کے زمانے میں بھی اس معاشرتی لعنت پر کام ہوا آج سے 40 تا 50 سال پہلے شادی میں بس دو ڈش ہوتی تھیں قورمہ زردہ یا بریانی زردہ مگر وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے ہندو مذہب کی رسوم کو اپنی شادیوں کا حصہ بنادیا، پہلے ہمارے ملک میں 22 کروڑ پتی خاندان تھے، آج لاکھوں کی تعداد میں ارب پتی موجود ہیں۔ کروڑ پتی تو ایک معمولی بات ہے، کرپشن اور رشوت اتنی عام ہوگئی کہ جائز کام بھی بغیر رشوت کے ناممکن ہے، ہر آدمی اپنے اختیارات کی قیمت وصول کرنے میں لگا ہے جبکہ سرکار اُسے اس کے کام کے عوض تنخواہ دیتی ہے، آج ہزاروں کی تعداد میں لڑکیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں بیٹھی ہیں۔ بے شمار کی تو شادی کی عمر بھی نکل چکی ہے، موجودہ حکومت کو اب ہوش آیا ہے قومی اسمبلی میں جہیز کی ممانعت کا بل پیش کردیا گیا ہے، بل کا نام اسلام آباد دارالحکومتی علاقہ جہیز کی ممانعت کا بل 2025ء رکھا گیا ہے۔ جہیز لینا، لین دین میں معاونت، حوصلہ افزائی یا اس کے لیے معاہدہ جرم قرار۔ یہ بل قائمہ کمیٹی کو مزید غور کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی کی منظوری کے بعد اسے ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ بل کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں ہوگا۔ نفاذ پر کم از کم 5 سال قید مع کم از کم
اڑھائی لاکھ یا پھر جہیز کی مالیت کے برابر جرمانہ کا مستوجب ہوگا۔ قومی اسمبلی میں یہ بل گزشتہ روز قومی اسمبلی کی رکن شرمیلا فاروقی نے پیش کیا۔ بل کی تعریف میں کہا گیا ہے کہ جہیز سے مراد شادی کے سلسلے میں دلہن کو اس کے والدین کی جانب سے بالواسطہ یا براہ راست کسی رقم یا کسی دیگر املاک کا انتقال ہے لیکن اس میں وہ جائداد شامل نہیں جو وراثت اور جانشینی سے متعلق قوانین کے دلہن پر قابل اطلاق ہونے کے باعث اسے وراثت کے طور پر دی جائے۔ بل کے نفاذ کی صورت میں اگر کوئی شخص جہیز کے لینے دینے میں مدد کرتا ہے یا لیتا ہے یا اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے یا اس کے لیے کوئی معاہدہ کرتا ہے تو وہ کم از کم 5 سال کی سزائے قید مع جرمانہ ہوسکتا ہے۔ دولہا اور دلہن کو دیے گئے تحائف پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
ابن آدم قانون میں اگر اور مگر پسند نہیں ہے۔ قانون سیدھا اور آسان ہونا چاہیے۔ شرمیلا فاروقی کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ شرمیلا آپ کراچی اور سندھ کی بیٹی ہیں اور آپ نے جو بل پیش کیا ہے اس کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں ہوگا، قانون وہ ہوتا ہے جس کا اطلاق پورے ملک پر ہو، سب سے پہلے تو اس قانون کا نام بدل دیا جائے، جہیز ممانعت کا بل برائے پاکستان 2025ء رکھا جائے۔ جس طرح سے آپ کی فارم 47 کی حکومت اپنے مفاد کے بل پاس کررہی ہے جس طرح سے راتوں رات نیب کے قانون کو آپ کی حکومت نے تبدیل کردیا تھا، جس میں آپ کی حکومت نے 50 کروڑ تک کے کرپشن کو قابل معافی قرار دے دیا ہے۔ اس کا اطلاق تو ملک کے سب کرپٹ لوگوں پر ہوا ہے، ملک کو لوٹنے والے اس قانون کے حساب سے عزت دار بنے ہوئے ہیں۔ بات یہ ہے کہ اس قانون میں ترمیم ہونی چاہیے۔
آج اگر آپ ایک بیٹی کی شادی کرنے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو کم از کم خرچ 25 سے 30 لاکھ ہوتا ہے، اگر شادی ہال کسی اچھی اور مناسب جگہ پر درکار ہو تو 4 گھنٹے کا کرایہ 2 لاکھ سے 5 لاکھ تک ہوتا ہے جو کہ ایک بڑا ظلم ہے۔ شادی ہال کا کرایہ ہر صوبے کی حکومت کو مقرر کرنا چاہیے، شادی کی تقریب اگر دن میں منعقد کی جائے تو بجلی کی بچت ہوگی، شادی کی تقریب میں ایک کھانے کا قانون پاس کیا جائے بہتر تو یہ ہے کہ نکاح مسجد میں کرنے کا قانون پاس کیا جائے۔ کیونکہ جب نکاح شادی ہال میں ہوتا ہے اور امام صاحب خطبہ دیتے ہیں تو ایک مچھلی بازار بنا ہوا ہوتا ہے، لوگوں کی توجہ نکاح نے خطبہ کی طرف نہیں ہوتی بس ہر فرد بے چینی سے کھانا کھلنے کا انتظار کررہا ہوتا ہے، کھانے میں جتنی دیر ہوتی ہے اتنا کھانے کا ضائع ہوتا ہے۔ ایک سے زیادہ کھانوں کی وجہ سے بھی رزق بے پناہ ضائع ہوتا ہے۔ ہمارے عوام کھانا دیکھ کر شعور بھول جاتے ہیں، پلیٹ بھر کر کھانا لیتے ہیں، تھوڑا سا کھا کر سب چھوڑ دیتے ہیں۔ کھانوں کو بے رحمی سے ضائع کرتے ہیں، حکومت کھانوں پر پابندی لگادے گی تو رزق ضائع نہیں ہوگا۔ اگر ایک ڈش ہوگی تو کھانا ضائع نہیں ہوگا کیونکہ کھانے والوں کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں ہوگا۔
اب بات کرتا ہوں جہیز کی اگر اُس میں ایک سونے کا سیٹ بھی رکھا جائے تو کم از کم 5 لاکھ کا پڑ جاتا ہے، فرنیچر آج کل 2 لاکھ سے کم کا نہیں آتا، LED، AC، فریج، جوسر اور دیگر اشیا بھی لوگ جہیز میں دیتے ہیں یہ بالکل غلط ہے، پھر والدین فرماتے ہیں اللہ نے بیٹی کے نصیب سے دیا تھا جبکہ اُدھار اور قرض لے کر دیتے ہیں وجہ نام و نمود ہوتا ہے۔ اماں فرماتی ہیں ارے بھیا BC ڈال ڈال کر جمع کیا ہے میں نے ارے اگر جہیز اتنا ضروری ہوتا تو میرے پیارے نبی اپنی پیاری بیٹی سیدہ بی بی فاطمہؓ کو دُنیا کی ہر چیز دیتے۔ مگر ہم اس ملک کے اشرافیہ کی تقلید کررہے ہیں، ہماری اشرافیہ کے پاس تو بے پناہ دولت ہے اُن کی جب شادی ہوتی ہے تو بے گنتی کھانے ہوتے ہیں۔ سالم ہرن، سالم بکرے، تیتر، مرغابی نہ جانے کیا کیا کھانے ہوتے ہیں۔ غریب کی 100 شادیوں کے اخراجات کے برابر تو اشرافیہ کی شادی پر خرچ ہوتا ہے۔ مہندی، مایوں کا مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں مگر افسوس کہ ان فضول رسوم کو ہم نے شادی کا حصہ بنادیا ہے، ان فضول رسوم پر بھی پابندی لگائی جائے۔ شادی کی تقریب میں سب سے زیادہ وقت مووی والا ضائع کرتا ہے، آج کل تو بچے بچے کے پاس موبائل موجود رہتا ہے، مووی کی ضرورت تو ختم ہوچکی ہے، اگر آپ نے منع کیا تو جواب ملتا ہے شادی روز روز تو ہوتی نہیں ہے، بس ایک یادگار ہوتی ہے، مووی وہ وقت بھی دور نہیں جب گھر
سے قبرستان تک کی مووی بنوائی جائے گی اور اُسے یادگار کا نام دے دیا جائے گا۔
اے ابن آدم خدا کے لیے ہوش کے ناخن لو اور اللہ کے نبیؐ کی سنتوں پر عمل شروع کردو، زندگی کو آسان بنائو فضول اخراجات سے بچو۔ دراصل مجھ سمیت سب کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ نکاح کو آسان بنائیں فضول رسوم کو زندگی سے نکال دیں۔ میری قوم کی بیٹیوں سے اپیل ہے کہ وہ فضول رسوم کے لیے اپنے والدین کو مجبور نہ کریں، باپ اپنی اولاد کی تھوڑی سی دیر کی خوشی کی وجہ سے قرض لینے پر مجبور ہوجاتا ہے پھر برسوں اپنا پیٹ کاٹ کر قرض ادا کرتا رہتا ہے، میری اپنی اشرافیہ سے درخواست ہے کہ وہ بھی شادی کو آسان بنانے کی کوشش کریں، کروڑوں روپے آپ جہاں اپنی شادیوں پر لگاتے ہیں وہ کم کرکے 20 غریب بچیوں کی شادی کروا سکتے ہیں جو وسائل اور غربت کی وجہ سے اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں۔ اُن کے بالوں میں سفیدی آرہی ہے، آخر میں حکومت سے درخواست ہے کہ جہیز، ون ڈش پر سخت قانون بنا کر اس پر سختی سے عمل کیا جائے اس کے ساتھ آتش بازی کرنے والوں کو بھی فوری گرفتار کیا جائے۔ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں شادی کے موقع پر جب بارات جارہی تھی تو کروڑوں روپے کی ملکی اور غیر ملکی کرنسی دولہا کے اوپر سے لُٹائی گئی، کرنسی کی بے حرمتی پر قانون بنا کر ایسے نودولتیوں کو بھی گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ جب تک ہماری ملک سے سزائیں سخت نہیں ملیں گی یہ قوم کبھی سدھر نہیں سکے گی۔ ابن آدم کی مہم نکاح کو آسان بنائو، فضول اور غیر شرعی رسوم کو ترک کردو، کھانے میں ون ڈش رکھو اور زندگی کو آسان بنائو۔