سہون ،محکمہ جنگلات کی کرپشن کا میگا اسکینڈل منظر عام پر

37

سہون (نمائندہ جسارت) محکمہ جنگلات کی کرپشن کا میگا اسکینڈل سامنے آگیا، سپریم کورٹ کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے تحصیل کے جنگلات کی زمینیں عملے نے ساز باز کرکے بااثر وڈیروں کے حوالے کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے آبائی حلقہ انتخاب تحصیل سہون سمیت ضلع بھر میں محکمہ فاریسٹ کے عملداروں نے سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے جنگلات کو آباد کرا دیا ہے، مختلف جنگلات میں فصلوں کی کاشت ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق ضلع جامشورو میں قائم خیرودیرو، کنداہ، شاہ گڑھ، کالی بھوری اور آباد جنگل میں قائم سرکاری جنگلات کی زمینیں محکمہ فاریسٹ کے سب ڈویژنل فاریسٹ افسر جامشورو ذیشان بھنبھرو اور رینج فاریسٹ افسر سہون غلام جعفر ملاح کی نااہلی و غفلت کے باعث آباد ہوگئی ہیں، عدالتی احکامات کی خلاف وزری کرتے ہوئے محکمہ فاریسٹ ضلع جامشورو کے عملداروں نے فاریسٹ کی زمینوں کو بااثر افراد کے حوالے کرتے ہوئے زمینیں آباد کرادی ہیں، جبکہ تمام جنگلات میں قیمتی درخت قائم تھے جنہیں کٹوانے کا سلسلہ بھی رُک نہیں سکا۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ جنگلات کی صورتحال دیکھنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سیٹلائٹ اور فزیبلٹی رپورٹ کے لیے محکمہ روینیو سندھ کام کرے تاہم محکمہ روینیو نے بھی عدالتی حکم کو نظر انداز کردیا ہے، محکمہ جنگلات کی تحصیل سہون میں 12 ہزار سے زائد ایکڑ زمین ہے جس پر بااثر افراد نے قبضہ جمالیا اور بااثر افراد پر محکمہ فاریسٹ ضلع جامشورو کے افسران کا آشیرواد ہے، جبکہ عدالت نے حیسکو اور سیپکو حکام کو فاریسٹ کی زمینوں سے ٹرانسفارمر، کھمبے اُتارنے اور بجلی فراہمی روکنے کا حکم جاری کیا تھا، تاہم حیسکو اور سیپکو حکام نے بھی عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا اور فاریسٹ کی زمینوں پر بجلی کی فراہمی تاحال جاری ہے۔ اس سلسلے میں مختلف سیاسی و سماجی رہنمائوں نے بتایا کہ محکمہ فاریسٹ کے سب ڈویژنل فاریسٹ افسر ذیشان بھنبھرو اور رینج فاریسٹ افسر سہون غلام جعفر ملاح کی غفلت و نااہلی کے باعث ضلع بھر کے جنگلات تباہ ہوگئے ہیں، جنگلات سے قیمتی درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے، سرکاری زمینوں پر بااثر افراد قابض ہیں جو زمینوں کو آباد کرکے سالانہ کروڑوں روپے حاصل کرتے ہیں، لیکن سرکاری خزانے میں ایک روپیہ تک جمع نہیں ہو رہا، محکمہ فاریسٹ کے عملداروں کی رشوت خوری کے باعث سہون سمیت ضلع بھر کے جنگلات پر بااثروں کے قبضے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ فاریسٹ کے افسران فوٹو سیشن کے لیے جنگلات سے قبضے ختم کرانے کا ڈراما رچاکر آپریشن کرتے ہیں جس کی صرف فوٹو سیشن کرکے جھوٹی رپورٹیں بناکر عدالت میں پیش کرتے ہیں، تاہم سرکاری جنگلات پر قبضے تاحال برقرار ہیں، سیاسی سماجی رہنماؤں نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے جنگلات کی زمین آباد کرنے سے منع کیا ہے، تاہم عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے محکمہ فاریسٹ کا عملہ خود زمینیں آباد کروا رہا ہے اور بااثر افراد سے بھاری رشوت وصول کی جارہی ہے، سرکار کے قیمتی درخت کاٹ کر انہیں بڑی رقم کے عوض بھیجا جا رہا ہے لیکن محکمہ فاریسٹ سندھ کے بڑے افسران بھی خاموش ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے معاملے پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔