قلم کے مدد سے لوگوں تک اپنے خیالات پہنچائے جا سکتے ہیں

68

ادیبا عالیہ فیض آٹھ دس سال کی عمر سے لکھنے کی ابتداء اسکول میگزین سے ابتداء سے کیا تھا،تحاریر پر انعامات جب وصول ہوئے۔جس سے حوصلہ افزائی ہوئی۔بچوں کیرسائل میں باقائدگی سیکہانیاں لکھنا شروع کیںجس میں ہمدرد نونہال..تعلیم و تربیت اور بچوں کی دنیا سر فہرست ہیں۔اس کے ساتھ ہی اخبارات اور میگزینز میں وقفے وقفے سے مضامین..افسانے۔کہانیاں شائع ہوتی رہیںاس کے علاوہ سچی کہانیاں مختلف قلمی ناموں سے بھی لکھیں.میرا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے ۔جو میری جائے پیدائش ہے
ہے۔افسانہ نگاری میرا شوق ہے۔ پیشے کے لحاظ سے میں طب کے شعبے سے وابستہ ہوں۔حاد اور مذمن امراض کے علاج میں الحمد للہ مہارت رکھتی ہوں۔پاکستان سے باہر(آن لائن کنسلٹنگ فزیشن کے بطور بھی) علاج معالجہ کی سہولیات ہیں۔درس وتدریس کے ساتھ ساتھ کاونسلنگ کے شعبے میں بھی کامیابی سے فرائض ادا کررہی کتاب دوستی.اسکی بنیادی وجہ ہے…پھر کچھ واقعات کوکہانی کی صورت اور وہ چھپ کر سامنے آئے تو اپنا نام دیکھ کر اچھا لگا…اس سے احساس ہوا کہ قلم کے ذریعے لوگوں تک اپنے خیالات اسطرح پہنچائے جا سکتے ہیں…بس پھر وقت کے ساتھ ادب سے جڑتے چلے گئے…تقریر و تحریر کے ذریعے۔پاکستان میں لوگ ادب اور شاعری سے بیزار لگتے ہیں؟میرے چند ایک قابل ذکر کہانیاں اور افسانے…(ایوارڈ یافتہ)،لوح رب،عبداللہ و آمنہ کا اکلوتا لاڈلہ ،سدرت المنتہیٰ کے رازداںاورکملی محمد(صلعم)گلشن لعل آمنہ شامل ہیں۔