امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ بات زور دے کر کہی ک وہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں تمام غیر قانونی تارکینِ وطن کو ترجیحی بنیاد پر ملک بدر کریں گے۔
امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرپ اور اُن کے رفقائے کار نے بظاہر پوری تیاری کر رکھی ہے کہ حلف برداری کی تقریب ہوتے ہی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دن سے اس کام میں جُت جائیں گے۔
ٹرمپ امریکا کی تاریخ کی غیر قانونی تارکینِ وطن کی سب سے بڑی ملک بدری شروع کرنے والے ہیں۔ اس حوالے سے ملک بھر میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ اگر انہیں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری کے لیے طاقت استعمال کرنا پڑی تو اِس سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
امریکا کی جن ریاستوں میں دیموکریٹس کی حکومت ہے وہاں سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے کا امکان کم ہے۔ امریکا بھر میں غیر قانونی تارکینِ وطن ورک فورس کا حصہ ہیں۔ بہت سے کاروباری ادارے اور عام امریکی بھی اپنے کارخانوں، دکانوں اور گھروں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو کام پر رکھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ غیر قانونی تارکینِ وطن زیادہ اجرت بھی نہیں لیتے اور سہولتوں کے لیے بھی آجروں کو پریشان نہیں کرتے۔