حیدرآباد ،واسا کارپوریشن کے ملازمین 11 ماہ سے تنخواہوں سے محروم

96

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مہران ورکرز یونین (سابقہ سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی اور دیگر عہدیداران نے اپنے بیان میں ادارے کی انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ مینیجنگ ڈائریکٹر واسا/ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن 13 دسمبر کو ادارے میں تعینات ہوئے تھے، لیکن آج تک منیجنگ ڈائریکٹر نے واسا کارپوریشن کے ملازمین کو ریلیف نہیں دیا، نہ ہی کوئی تنخواہ ادا کی، واسا ملازمین اس وقت بھی تقریباً 11 ماہ کی تنخواہوں اور 11 ماہ کی پنشنز سے محروم بھوک اور افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ملازمین کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں اور وہ یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی اسکول کی فیس حتیٰ کہ پنشنوں سے محروم واسا ملازمین بیوائیں اور یتیم بچے مشکل دور میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں، نہ سندھ حکومت، نہ حیدرآباد انتظامیہ اور نہ ہی حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی انتظامیہ ان کی طرف توجہ دے رہی ہے اور نہ سول سوسائٹی/ انسانی حقوق کی تنظیمیں، نہ ہی مذہبی وسیاسی پارٹیاں، حتیٰ کہ ادارے کے یونین لیڈران حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں اپنی یونین رجسٹرڈ کرانے کے کام میں مصروف ہیں تو دوسری طرف واسا کارپوریشن انتظامیہ اپنی من مانیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مینیجنگ ڈائریکٹر دسمبر میں تعینات ہوئے تھے اور واسا کارپوریشن کی 2 ریکوری کے پیسے ان کے اکائونٹ میں موجود ہیں لیکن وہ اب تک واسا ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین بیوائوں، یتیموں کو کوئی ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی اب تک کسی بھی قسم کے فنڈز ریلیز ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔