تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں اضافہ تشویشناک ہے،جاوید قصوری

98

لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ایک سال میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 39.3 فیصد اضافہ تشویشناک ہے،تنخواہ دار طبقے کو پہلے ہی مہنگائی نے کچل کر رکھ دیا ہے۔ حکومت امیروں پر ٹیکس لگانے اور اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے بجائے مسلسل غریب طبقہ اور تنخواہ دار افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ ہوا اور اس مد میں 124 ارب روپے وصول کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف اشرافیہ کی خاطر 6ارب کی نئی گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب2022-23ء کے مقابلے میں تنخواہ دار طبقے نے 103 ارب 74 کروڑ روپے ٹیکس دیا۔پراپرٹی کی خریداری پر 104 ارب، فروخت پر95 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، ٹیلی فون بلز پر ٹیکس وصولی میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا اور اس مد میں تقریباً 100 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ موجودہ حکمرانوں نے ملک کو ٹیکستان بنا کر رکھ دیا ہے۔ اشرافیہ سے ٹیکس وصول کیا نہیں جاتا جبکہ سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ معاہدوں کو بے نقاب کیا ہے، بجلی سستی کرنے کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر اس پر عملاً کام کرنے کی ضرورت ہے۔کیپسٹی چارجز کے نام پر ہر سال دو ہزار ارب روپے یہ کمپنیاں ایک یونٹ پیدا کیے بغیر وصول کر رہی ہیں۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر 17جنوری کو لاہور سمیت پورے صوبے میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا جس میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص حکومتی ظالمانہ معاشی پالیسیوں اور بجلی کے بلوں میں عدم ریلیف کے خلاف سٹرکوں پر احتجاج میں شریک ہوگا۔انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ موجودہ پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی سابق حکومت کا تسلسل ہی ہے، عوام کو محض ڈنگ ٹپاؤ اقدامات کرکے گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پر 25کروڑ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ وزرا کی فوج ظفر موج قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہے، ان کی کارکردگی کاغذوں تک محدود ہے۔عوام کو ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔