کراچی(کامرس رپورٹر)سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی میں ملک کی برآمدات کی آمدنی کو پیچھے چھوڑ دیا، حالانکہ وزیرِاعظم برآمدات کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ترسیلات زر کا مجموعہ 17.645 بلین ڈالر رہا، جبکہ برآمدات کا حجم 16.561 بلین ڈالر تھا، جس میں 1.084 بلین ڈالر کا فرق پایا گیا۔جولائی 2024 میں برآمدات 2.307 بلین ڈالر تھیں جبکہ ترسیلات زر 2.994 بلین ڈالر تھیں؛ اگست میں برآمدات 2.762 بلین ڈالر اور ترسیلات زر 2.9428 بلین ڈالر؛ ستمبر میں برآمدات 2.840 بلین ڈالر اور ترسیلات زر 2.8595 بلین ڈالر؛ اکتوبر میں برآمدات 2.984 بلین ڈالر اور ترسیلات زر 3.0546 بلین ڈالر؛ نومبر میں برآمدات 2.833 بلین ڈالر اور ترسیلات زر 2.9153 بلین ڈالر جبکہ دسمبر میں برآمدات 2.841 بلین ڈالر اور ترسیلات زر 3.0793 بلین ڈالر تھیں۔ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ صنعتوں کی مسابقت میں کمی آئی ہے کیونکہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی ترقی کم رہی، جس کی بنیادی وجہ موجودہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت سخت مالیاتی اور زری پالیسیاں ہیں۔ماہرین کیمطابق بہت زیادہ لوگ بہتر روزگار کے لیے پاکستان چھوڑ رہے ہیں، اوپن مارکیٹ اور بینک کے نرخوں میں کم اور مستحکم فرق، اسٹیٹ بینک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر قانونی کرنسی تجارت (حوالہ/ہنڈی) پر سخت کارروائی، اور بیرون ملک پاکستانیوں کو سرکاری ذرائع سے ترسیلات بھیجنے کی ترغیب، ترسیلات زر میں اضافے کی وجوہات ہیں۔