ایران کی فوجی صلاحیت میں بڑا اضافہ، ایک ہزار ڈرون شامل

123
ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں ڈرون کی قطار دیکھی جاسکتی ہے

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ تنازعات کی تیاری کے سلسلے میں ایک ہزار نئے جدید ڈرونزکا اضافہ کرلیا۔ ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایرانی فوج کو جدید ڈرونز فراہم کردیے گئے ہیں۔ ایران کے مختلف مقامات پر فوج کے حوالے کیے گئے ڈرون میں اعلیٰ اسٹیلتھ اور مضبوط قلعہ شکن صلاحیتیں موجود ہیں۔ ان نئے ڈرونز کی خاصیت یہ ہے کہ ان میں خودکار پرواز کے ساتھ 2ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی رینج اور زبردست تباہ کن صلاحیت موجود ہے۔ خاص ڈرونز میں دفاعی شیلڈز سے گزرنے اور نچلی سطح کا راڈار کراس سیکشن عبور کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ نئے ڈرون شامل ہونے سے ملکی سرحدوں کی بہتر نگرانی کے علاوہ دور دراز کے اہداف کے لیے ایرانی فضائیہ کے بیڑے کی جنگی صلاحیت بھی بڑھ گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے جنوری 2025 ء کے آغاز سے 2ماہ طویل فوجی مشقیں شروع کی ہیں جن میں نطنز کے مقام پر اہم جوہری تنصیبات پر میزائلوں اور ڈرونز کے فرضی حملوں کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اور فوج کی دفاعی مشقیں شامل ہیں۔دوسری جانب روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن رواں ہفتے ماسکو میں اپنے ایرانی ہم منصب کی میزبانی کریں گے۔ کریملن کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان جمعہ کے روز ماسکو جائیں گے۔ ان کے دورے کے موقع پر ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کے ایک جامع معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔دونوں ملکوں کے رہنما بین الاقوامی اور علاقائی ایجنڈے پر موجود اہم معاملات کے ساتھ ساتھ، تجارت میں توسیع، مواصلات، سازوسامان اور انسانی ضرورت سے متعلق شعبوں میں تعاون کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے۔ یوکرین اور مغربی ممالک تہران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے ماسکو کویوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے دھماکا خیز ڈرونز فراہم کیے ہیں۔