غزہ جنگ بندی پر پیش رفت:معاہدہ طے پانے کے قریب

166

دوحا:قطر میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات اہم موڑ پر پہنچ چکے ہیں، جہاں فلسطینی تنظیم حماس اور ثالثوں کے درمیان معاہدے کے مسودے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

قطری وزارت خارجہ اور اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

اہم نکات اور ممکنہ پیش رفت

عرب اور اسرائیلی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جبکہ حماس 3اسرائیلی یرغمالیوں کو پہلے روز اور مزید 4کو ایک ہفتے بعد آزاد کرے گی۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کی فلاڈیلفی گزرگاہ خالی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور دوسرے مرحلے میں قیدیوں اور دیگریرغمالیوں کی رہائی کے معاملات پر مزید بات چیت ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نئی حکومتی ڈھانچے پر گفتگو متوقع ہے۔

حساس مطالبات اور رکاوٹیں

عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اپنے شہید رہنما یحییٰ سنوار کی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسرائیل نے اس درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی تنصیبات کو ختم کرنے اور غزہ کے مرکزی علاقوں کو خالی کرنے کے معاملے پر بھی اسرائیل کو آمادہ کیا جا رہا ہے۔

مذاکرات کا دورانیہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی مدت 42 دن تک جاری رہے گی، جس دوران تمام فریقین طے شدہ نکات پر عمل درآمد کریں گے۔ قطر کی جانب سے جاری مذاکرات کو بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔