انٹر نیٹ کی سست روی: پی ٹی اے نے وی پی این کے بعد معاملہ ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر ڈال دیا

164
PTA blames telecom infrastructure after VPN

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے وی پی این کے بعد معاملہ ٹیلی کام انفراسٹرکچر پر ڈال دیا اور کہا کہ ویب مینجمنٹ سسٹم سے انٹرنیٹ سست روی کا شکار نہیں ہوا ۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی اے نے فائبرائزیشن اور اسپیکٹرم میں کمی، پاور کے مسائل کو انٹرنیٹ میں سست روی کی نئی وجہ قرار دیدیا ہے ۔ پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیلی کام سائٹس کی سیکیورٹی اور پاور بیک اپ بڑا چیلنج ہے ، گزشتہ 5 سالوں میں 147 سائٹس دہشتگردوں،739 چوروں کا نشانہ بنیں، ٹیلی کام سائٹس سے جنریٹرز اور دیگر ٹیلی کام آلات چوری ہونے کی شکایات سامنے آئی ہیں ۔

پی ٹی اے دستاویز کے مطابق 42 فیصد ٹیلی کام سائٹس جنریٹرز کے بغیر کام کررہی ہیں، بغیر جنریٹرز سائٹس لوڈشیڈنگ کے دوران سروسز متاثر ہونے کا باعث بنتی ہیں، 21 ہزار سے زائد ٹیلی کام سائٹس بغیر جنریٹرز کے کام کررہی ہیں، 24 ہزار 885 ٹیلی کام سائٹس پر جنریٹرز کی سہولت موجود ہے، ویب مینجمنٹ سسٹم گرے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے لگایا گیا، ویب مینجمنٹ سسٹم گزشتہ 18 سال سے کام کررہا ہے۔

ویب مینجمنٹ سسٹم سے انٹرنیٹ سست ہونے کی کبھی نشاندہی نہیں ہوئی، ماضی میں سب میرین کیبل میں فالٹ آئے لیکن کامیابی سے دور کرلئے گئے، ٹرانس ورلڈ افریقہ ٹو کیبل کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کیلئے کام کررہی ہے، 45ہزار کلومیٹر افریقہ ٹو کیبل کی صلاحیت 18 ٹیرا بائٹس فی سیکنڈ ہے، کیبل کراچی کو افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے 33 ممالک سے جوڑے گی، کیبل بینڈوتھ بڑھانے، انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری کیلئے مددگار ہوگی، پی ٹی اے ٹیلی کام آپریٹرز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کےساتھ رابطے میں ہے، وزیر آئی ٹی، پی ٹی اے اور اسٹیک ہولڈرز کیساتھ انٹرنیٹ سروس میں بہتری کیلئے کام کررہی ہیں۔ پی ٹی اے نے صورتحال کا تجزیہ اور مجوزہ حل پیش کردیئے ہیں۔