بھارتی باشندوں کو لالچ میں کروڑوں کا چُونا لگوانے کا چسکا پڑگیا

173

ایک دنیا کہتی ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھارت کی مہارت کا جواب نہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی ٹی میں بڑے پیمانے پر افرادی قوت تیار کرکے بھارت اب دنیا بھر سے ہر سال اربوں ڈالر کمارہا ہے۔ ایسے میں یہ بات بہت حیرت انگیز دکھائی دیتی ہے کہ بھارت ہی میں آئی ٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد، بلکہ پروفیشنلز آن لائن کمائی اور سرمایہ کاری کے ذریعے کمانے کے چکر میں خطیر رقوم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور ہاتھ پیر ہلائے بغیر کمائی کا چسکا ایسا پڑا ہے کہ دوسروں کے انجام سے سبق سیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی۔

بھارت کے تجارتی دارالحکومت ممبئی میں گزشتہ دنوں آن لائن فراڈ (پونزی اسکیم) کے ذریعے لوگوں کو 22 کروڑ روپے (پاکستانی 72 کروڑ 60 لاکھ روپے) سے محروم کردیا گیا۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ اس گھوٹالے میں یوکرین کے دو باشندے بھی ملوث ہیں۔

شکایت کنندہ پردیپ کمار مامراج ویشیا کا کہنا ہے کہ یہ گھوٹالا 21 جون اور 30 دسمبر 2024 کے دوران کیا گیا۔ پردیپ کمار مامراج سبزی کا آڑھتی ہے اور ممبئی میں نریمان پوائنٹ کا رہائشی ہے۔

تھوڑی سی سرمایہ کاری پر غیر معمولی بلکہ انتہائی پُرکشش منافع کا جھانسا دے کر کروڑوں روپے ہتھیانے کے اس کیس میں ایک خاتون سمیت 2 یوکرینی باشندے بھی ملوث پائے گئے ہیں۔

ٹوریز جوئیلرز نامی برانڈ کے خلاف دی اکنامک آفینسز ونگ کے افسران تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ ادارہ بہت جلد آرٹم اور اولینا اسٹوئن کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کرے گا۔ خیال ہے کہ یہ دونوں بھارت سے فرار ہوچکے ہیں۔ ٹوریز جوئیلرز کے پروموٹرز اور ٹاپ ایگزیکٹیوز بھی اس کیس میں قانون نافذ کرنے والوں کو مطلوب ہیں۔

پولیس نے ایک جامع ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ایف آئی آر میں پلاٹینم ہرن پرائویٹ لمٹیڈ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ ٹوریز جوئیلرز کا نظم و نسق سنبھالتا ہے۔