عالمی اسٹیبلشمنٹ پاک افغانستان میں استحکام نہیں چاہتی،جے یو آئی

84

لاڑکانہ(نمائندہ جسارت)عالمی اسٹیبلشمنٹ پاکستان اور افغانستان میں استحکام نہیں چاہتی،ملک بحرانوں کا شکار،سندھ میں بڑھتی ہوئی بے امنی، ڈاکو راج اور ریاستی جرائم کا تشویشناک منظر ہے۔جے یو آئی کے مرکزی رہنما علامہ ناصر محمود سومرو اور صوبائی رہنمائوں کی بات چیت۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما علامہ ناصر محمود سومرو کے ساتھ جے یو آئی کے مرکزی ناظم مفتی سعود افضل ہالیجوی،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد صالح انڈھڑ ،صوبائی پریس سیکرٹری ڈاکٹر اے جی انصاری،صوبائی ناظم شیخ الحدیث مولانا محمد رمضان پہلپوٹو اور دیگر رہنماؤں کی ایک بھیٹک گلشن شہید میں ہوئی۔جس میں علامہ ناصر محمود سومرو نے کہا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ پاکستان اور افغانستان میں استحکام نہیں چاہتی۔معاشی بدحالی اور ناکام خارجہ پالیسی حکمرانوں کی بی حسی کا ثبوت ہے۔حکمران سیاسی لڑائیوں اور اقتدار کی جنگ میں مصروف ہیں۔غربت مہنگائی،بھوک اور بدحالی نے سنگین بحران کو جنم دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ بے امنی،ڈاکو راج اور ریاستی کرائم کی لپیٹ میں ہے۔مفتی سعود افضل ہالیجوی نے کہا کہ نہ امن، نہ گیس،نہ بجلی ،نہ روزگار اور نہ ہی کسی کو تحفظ حاصل ہے عوام کا جینا محال ہو چکا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال پر قابو پانے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔کچے کے علاقے، گھوٹکی، کشمور، شکارپور، اور کندھکوٹ، ڈاکوؤں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔ یہ جدید اسلحے سے لیس گروہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مسلسل چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ مولانا محمد صالح انڈھڑ نے کہا کہ یہ تاثر ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور بعض سیاسی شخصیات ان ڈاکو کے گروہوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ایسے الزامات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر اے جی انصاری نے کہا کہ دریائے سندھ پر کینال سندھ کو بنجر بنانے اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر ملک کی لاکھوں ایکڑ زمین ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دیکر ہاریوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔سندھ دریا پر 6 کینالوں کی سازش غیر قانونی اور غیر شرعی ہیں۔ مولانا محمد رمضان پہلپوٹو نے کہا کہ ڈاکو راج اور بے امنی کی وجہ سے سندھ میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ عوام راتیں خوف کے سائے میں گزارنے پر مجبور ہیں۔ تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ کچے میں بڑے آپریشنز کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن ان کے نتائج عموماً غیر مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ انتظامیہ اور حکومت عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔اس لئے کچے کے علاقوں میں پولیس،رینجرز اور فوج کی جوائنٹ آپریشنز کی جائے، ریاستی کرائم اور ڈاکو راج کی پشت پناہی کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔ جدید ٹیکنالوجی اور ڈرونز کے ذریعے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔