حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)اسرائیل کا ناجائز صہیونی ریاست کی سرحدوں میں فلسطین، اردن، لبنان اور شام کو شامل کر کے نقشہ جاری کرنا انتہائی تشویش ناک ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمہ پر شام کے مسلمانوں نے یقینا سکھ کا سانس لیا ہے جن کو گزشتہ 54 سالوں سے اسد خاندان کی طرف سے مسلسل ناقابل بیان وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔اسد خاندان نے مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں مسمار کر دیں اورایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بشار الاسد نے بلا مبالغہ لاکھوں شامی مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ 2.2 کروڑ پر مشتمل اِس ملک میں تقریبا نصف آبادی کو اپنے ہی ملک میں بے گھر کر دیاگیا۔ کئی لاکھ شامی مسلمان دیگر ممالک میں ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے جن میں سے ہزاروں سفر کے دوران ہی جان بحق ہو گئے۔ امیرتنظیم نے کہا کہ شام کی
نئی حکومت کے سربراہ جن کی جوانی کا بیشتر حصہ ایک مجاہد کے طور پر گزرا ہے، ان کو صہیونیوں کے گریٹر اسرائیل کے منصوبہ کا صحیح ادراک کرنا ہوگا۔ اسرائیل گولان کی پہاڑیوں پر مکمل قبضہ کر کے شام میں آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے جس کا واضح ثبوت اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ حالیہ تاریخی نقشہہے جس میں ناجائز صہیونی ریاست کی سرحدوں میں فلسطین، اردن، لبنان اور شام سب کو شامل کیا گیا ہے اور جس کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات نے بھی مذمت کی ہے۔ بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ شام کی نئی حکومت امریکا سمیت دیگر طاغوتی قوتوں کی آشیر باد حاصل کرنے اور معتدل اسلام کانعرہ لگانے کے بجائے ملک میں اسلامی نظام کے قیام اور نفاذ کی طرف پیش رفت کرے۔ غزہ کے مظلوم و مجبور مسلمانوں کی عملی مدد کے لیے آگے بڑھے اور فلسطین میں مسجد اقصی کی حفاظت کرنے والے حقیقی مجاہدین کے ساتھ روابط بڑھاتے ہوئے ان کی عملی مدد کرے۔ امیر تنظیم نے کہا کہ 20 جنوری کو نئے امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر دھمکی دے دی ہے کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم کا بائیڈن سے بڑھ کر ساتھ دے گا۔ اس تناظر میں شام کی نئی حکومت اور عوام کو چاہیے کہ وہ ان بلادِ شام کی عملی شکل اختیار کرنے پر توجہ دیں جن کے بارے میں احادیث مبارکہ میں برکتوں اور رحمتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے دیگرمسلم ممالک کی حکومتوں اور مقتدر حلقوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلم ممالک متحد ہو کر طاغوتی قوتوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔