پشاور،کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں) خیرپختونخوا سے اٹامک انرجی کمیشن کے 17 ملازمین کا اغوا،کالعدم ٹی ٹی پی نے ذمے داری قبول کرلی۔بلوچستان میں عسکریت پسندوں کا خضدار میںبازار پر دھاوا، پولیس اسٹیشن سمیت سرکاری عمارتیں جلادیں، بینک لوٹ لیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے اٹامک انرجی کمیشن کے اغوا ہونے والے 17 میں سے8 ملازمین کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ان افراد کے اغوا کی ذمے داری قبول کی ہے۔مقامی افراد کے مطابق جمعرات کی صبح آٹھ بجے لکی مروت سے ایک گاڑی اٹامک انرجی کمیشن آف پاکستان کے اہلکاروں کو لے کر قبول خیل کی طرف جا رہی تھی۔ وانڈا پائندہ خان کے قریب کالعدم تنظیم کے شدت پسندوں نے اس گاڑی سے 17 ورکرز کو اتار لیا اور اپنے ساتھ لے گئے اور گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے چلنے والا اٹامک انرجی کمیشن پاکستان میں فوجی اور سول مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی پر ریسرچ کا ادارہ ہے،چند روز قبل ٹی ٹی پی نے دھمکی دی تھی کہ افواجِ پاکستان سے منسلک اداروں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔اغوا کار ابتدائی طور پر اغوا کیے جانے والے افراد کو وانڈا پائندہ خان والے جنگل کی طرف لے گئے۔ اغوا کیے جانے والوں میں سیکورٹی فورسز کے ریٹائرڈ اہلکار بھی شامل ہیں۔ وائس آف امریکا کے مطابق سرکاری طور پر اس واقعے کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے اس واقعے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اس سے متعلق ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے۔مغویوں نے حکومت سے شدت پسندوں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے، تاہم مغویوں نے اس ویڈیو پیغام میں اغوا کاروں کے مطالبات کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ٹی ٹی پی نے اٹامک انرجی کمیشن کے ورکرز کے قومی شناختی کارڈز اور سروس کارڈز بھی ذرائع ابلاغ کو جاری کر دیے ہیں۔لکی مروت میں پولیس حکام نے اغوا کیے جانے والوں میں جمعرات کی شام 8 اہلکاروں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔بی بی سی کے مطابق بازیاب کروائے گئے 8 افراد میں سے تین افراد زخمی ہیں جنھیں سول اسپتال لکی مروت منتقل کر دیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا پولیس کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں عمران شاہد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے8 ملازمین کو بازیاب کروانے کی تصدیق کی ہے۔انھوں نے بتایا کہ دیگر ملازمین کی بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور باقی 9افراد کو بھی خیریت سے بازیاب کروا لیا جائے گا،جس علاقے میں ان افراد کو اغوا کیا گیا ہے وہاں یورینیم کی کان کنی ہوتی ہے اور یہ منصوبہ اٹامک انرجی کمیشن کے تحت کام کرتا ہے۔مقامی افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ ملازمین کو لکی مروت سے میانوالی جانے والے راستے سے اغوا کیا گیا۔ یہ علاقہ صوبہ پنجاب کے علاقے عیسی خیل کی سرحد کے قریب واقع ہے۔لکی مروت میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اہلکاروں کے اغوا سے چند گھنٹے قبل انسدادِ دہشت گردی پولیس (سی ٹی ڈی) نے ضلع لکی مروت گمبیلا میں کالعدم تنظیم کے شدت پسندوں کے خلاف مخبروں کی اطلاع پر کارروائی کر کے تین شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لکی مروت گمبیلا میں کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ کردی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں تین شدت پسند ہلاک ہو گئے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ایک بیان میں پاکستانی فوج کے اقتصادی منصوبوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔لکی مروت میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے حالات کشیدہ ہیں اور یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ لکی مروت کے علاقے غزنی خیل میں دو روز پہلے نامعلوم افراد نے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا تھا جس کے بعد مقامی امن کمیٹی اور پولیس کے اہلکاروں نے مسلح حملہ آوروں کا پیچھا کیا اور جھڑپ میں ایک مسلح شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔لکی مروت کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں جن کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی رہی ہیں۔دوسری جانب بلوچستان میںضلع خضدار کی تحصیل زہری کے مرکزی بازار پر مسلح مسلح افراد نے حملہ کردیا ،لیویز فورس اسٹیشن، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر اور ایک بینک سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔ مقامی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق رات 11 بجے کے قریب 80 عسکریت پسند قریبی پہاڑوں سے علاقے میں داخل ہوئے اور انہوں نے زہری کے تحصیل ہیڈکوارٹرز میں بازار اور دیگر مقامات پر مسلح افراد کو تعینات کیا، زہری بازار کے ارد گرد چیک پوائنٹس اور پہاڑوں پر چوکیاں قائم کیں تاکہ سیکورٹی فورسز کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کیا جاسکے۔عسکریت پسندوں نے لیویز تھانے پر دھاوا بول دیا، اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا، ریکارڈ توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو آگ لگا دی، جس سے عمارت کے کچھ حصے، فرنیچر اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا۔کوئٹہ میں بینک حکام کے مطابق مسلح افراد نے بعد ازاں نجی بینک کی برانچ پر حملہ کیا، عملے کو یرغمال بنایا اور اسٹرانگ روم سے 9 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔قلات کے کمشنر نعیم خان بازئی نے میڈیا کو بتایا کہ مسلح عسکریت پسند زہری میں 5 گاڑیوں اور 20 سے زائد موٹر سائیکلوں پر داخل ہوئے تھے ، جو جدید ترین خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے، وہ کم از کم 8 گھنٹے تک علاقے میں رہے۔انہوں نے کہا کہ جب سیکورٹی فورسز نے پہنچ کر آپریشن شروع کیا تو عسکریت پسند لیویز کی دو گاڑیاں اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گئے، ان کے قبضے سے 20 اے کے 47 رائفلیں، 4 ہزار راؤنڈز، گولہ بارود اور 10 موٹر سائیکلیں بھی برآمد ہوئیں۔عسکریت پسندوں نے زہری میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر بھی حملہ کیا، ریکارڈ کی توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو آگ لگا دی، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں سرکاری ریکارڈ، کمپیوٹرز اور دیگر آلات تباہ کیے گئے۔عسکریت پسندوں نے مرکزی مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے بازار اور دیگر علاقوں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا اور وہاں جمع لوگوں کے سامنے تقاریر کیں۔عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا، آپریشن میں مدد کے لیے فوجی ہیلی کاپٹروں کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ادھربلوچستان کے ضلع ژوب میں مبینہ اغوا کار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قبائلیوں سے فائرنگ کے تبادلے میں دیگر 2 اغوا کار بھی مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنرژوب محمد نوید عالم نے بتایا گذشتہ روز اغوا کاروں نے قلعہ سیف اللہ کے علاقے سے 2 افراد کو اغوا کیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ لیویز فورس اور قبائلیوں نے اغوا کاروں کا تعاقب کیا، اس دوران ایک اغوا کار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران 2 اغواکاروں کو ہلاک کردیا گیا جب کہ چوتھے اغوا کار کی تلاش جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ کارروائی کے دوران ایک مغوی کو بازیاب کر الیا گیا جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں دوسرا مغوری اغواکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا۔