کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی اور تنظیم اساتذہ کی کال پر تعلیم چاہیے اسکولوں کو تالے نہیں چاہییں، کے عنوان سے مارچ کیا گیا، ٹاور چوک سے غلام مصطفی میرانی، حافظ نصراللہ چنہ، ڈاکٹر مہر چند، ظریت ساگر بجارانی، مولوی خان محمد ملک، مولوی رفیع الدین چنہ، عبیداللہ میرالی کی قیادت میں بڑی تعداد میں اسکول کے بچوں، سیاسی، سماجی تنظیموں کے رہنماؤں سمیت سیکڑوں شہریوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا کر پریس کلب تک ریلی نکالی، ریلی میں شامل اسکول کے بچوں نے تعلیم چاہیے، اسکولوں کو تالے نہیں چاہییں، تعلیم دو، تعلیم بحال کرو کی نعرے بازی کی۔ اس موقع پر مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور اسکول کے بچوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے تعلیمی ادارے بند کر کے تعلیمی ماحول خراب کر کے سندھ کے غریب مزدور کے بچوں کو علم کی روشنی سے محروم رکھنے کی سازش ہو رہی ہے، جس قوم کو تباہ کرنا ہو تو سب سے پہلے ان کی تعلیم تباہ کی جاتی ہے جو اسکول چل رہے ہیں، ان کو جدید دور کی سہولت فراہم کی جائیں تاکہ غریب مزدور کے بچے علم کی روشنی سے مستفید ہو سکیں۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بند اسکولوں کو کھول کر جدید طرز کی سہولیات فراہم کی جائیں۔