اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں سے زیادتی کے لیے نئی عدالتوں کے قیام کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، قائمہ کمیٹی میں 22 ہزار پاکستانیوں کے پاس دہری شہریت موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کمیٹی نے کہا ہے کہ ججز اور ارکان اسمبلی دہری شہریت نہیں رکھتے بیورو کریٹس پر بھی پابندی عاید کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی خرم نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا ، جلاس میں مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی سیدہ نوشین افتخار نے بل پیش کیا۔ اراکین نے بچوں سے زیادتی کے مقدمات کیلیے
چائلڈ کورٹس کے قیام کا بل اتفاق رائے منظور کر لیا۔ بل کے تحت ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے بعد ریپ کے شکار بچوں کے لیے چائلڈ کورٹس کا قیام ہو گا۔ نوشین افتخار نے بل میں لکھا کہ بل کے تحت مجسٹریٹ زیادتی کا شکار بچوں سے بیان اچھے ماحول اور ماہر نفسیات کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کریں گے جبکہ چائلڈ کورٹس 6 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ سنانے کی پابند ہوں گی۔ اجلاس میں دہری شہریت کے معاہدے والے ممالک کے شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ دینے کی مجوزہ قانون سازی زیر بحث ہوئی۔رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے دوہری شہریت سے متعلق پاکستانیوں کی تفصیلات مانگ لیں ۔نبیل گبول نے پاکستان کی شہریت ترک کرنے والوں کو پاسپورٹ دینے کی قانون سازی کی مخالفت کی اور کہا کہ کسی ایک جماعت کے ایک شخص کو فائدہ دینے کے لیے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، کسی ایک شخص کو عہدہ دینے کے لیے شہریت یا پاسپورٹ دینے کی سخت مخالفت کرتا ہوں، آئندہ اجلاس میں دفتر خارجہ کے حکام کو بلا کر اس بارے تفصیل لی جائے، جو لوگ باہر جا کر پاکستان کی نیشنیلٹی سرنڈر کرتے ہیں تو یہ ملک کی بے عزتی ہے۔ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے بل کی حمایت کی اور کہا کہ بیرون ملک جا کر نیشنیلٹی سرنڈر کرنا ملک کی بے عزتی نہیں،جو شہری باہر جا کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں ان کے پاسپورٹ منسوخ کیے گئے۔کمیٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے انکشاف کیا کہ اس وقت اس وقت 22 ہزار بیوروکریٹ دہری شہریت رکھتے ہیں، قومی اسمبلی کا ممبر، جج دہری شہریت نہیں لے سکتا لیکن بیوروکریٹ لے سکتے ہیں؟؟ اس بل میں یہ بھی شامل کیا جائے کہ دہری شہریت والا کوئی بھی شخص بیوروکریٹ تعینات نہیں ہوسکتا۔رکن اسمبلی قادر پٹیل نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم سیاست دانوں کو اس لیے دہری شہریت نہیں دیتے کیونکہ ان کے پاس راز ہوتے ہیں، ہمارا راز کونسا راز ہے؟ فائلیں ساری بیوروکریٹس کے پاس ہوتی ہیں ان کے پاس زیادہ راز ہوتے ہیں۔
قومی اسمبلی