کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے استعفا دیدیا

170

اوٹاوا:کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ وہ حکمراں  جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے نیا سربراہ منتخب کیے جانے کے بعد اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔

53 سالہ جسٹن ٹروڈو نے 2015ء  میں کینیڈا کے وزیر اعظم کے منصب کا حلف اٹھایا تھا اور اس کے بعد 2019 اور 2021 کے انتخابات میں کامیاب ہو کر مسلسل 3 بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ تاہم اب وہ لبرل پارٹی کے سربراہ کے طور پر بھی مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پالیسیوں پر اعتراضات اور استعفے کی وجوہات

جسٹن ٹروڈو کی قیادت پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کی امیگریشن پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں تارکین وطن کینیڈا پہنچے ہیں جس نے پہلے ہی دباؤ کا شکار ہاؤسنگ مارکیٹ کو مزید متاثر کیا۔ دسمبر میں وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کی تنزلی کے معاملے پر فری لینڈ نے استعفیٰ دے کر ٹروڈو پر سیاسی چالوں کا الزام لگایا تھا، جس سے حکومتی صفوں میں عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی۔

آئندہ انتخابات اور رائے عامہ

جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد لبرل پارٹی ایک نیا سربراہ منتخب کرنے کی پوزیشن میں ہو گی اور اس دوران ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو برتری حاصل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اکتوبر میں ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو غالب حیثیت حاصل ہو سکتی ہے، جس سے نئی حکومت کی تشکیل کا عمل شروع ہو سکتا ہے۔

نئے انتخابات اور امریکی تعلقات

جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے بعد کینیڈا میں جلد انتخابات کا مطالبہ بڑھ سکتا ہے تاکہ نئی حکومت امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنا سکے اور ملکی مسائل کو نئے سرے سے حل کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا آغاز کر سکے۔