سال 2024 کاروباری و مہنگائی کے لحاظ سے ملکی تاریخ کا بدترین سال تھا،تاجر اور صنعتکار

62

کراچی( رپورٹ :قاضی جاوید) تاجروں نے سال 2024کو کاروباری اور مہنگائی کے لحاظ سے ملکی تاریخ کا بدترین سال قرار دے دیا،تجارتی سرگرمیاں 30%تک محدود رہیں، غیریقینی صورتحال سے مقامی مارکیٹ پرسرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ گیا، سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کا رحجان بڑھ گیا، مسلسل بڑھتی ہوئی ہولناک اور ناقابلِ برداشت مہنگائی نے2024کو غریب اور متوسط طبقے کیلئے ڈراؤنا خواب بنادیا، 2024 سیاسی عدم استحکام، بے قابو ہوشربا مہنگائی اور بد ترین معاشی تباہی کا سال رہا، عاقبت نااندیش اور غفلت میں ڈوبے حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال کے پیش نظر 2025میں بھی دور دور تک مشکلات کے خاتمے اور بہتری کی امید نظر نہیں آرہی، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے آج پریس و میڈیا پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار، بجلی، گیس، پیٹرول اور ڈالر کی ناقابلِ برداشت قیمتوں اور مصنوعی مہنگائی کی روک تھام نہ ہونے کے نتیجے میں معیشت مسلسل زوال پذیر اور ضروریات زندگی کی اشیاء￿ غریب و متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہوگئیں، تاجروں کے کسی بھی سیل سیزن پر مارکیٹوں میں روائیتی روبقیں، گہما گہمی اور خریداری دیکھنے میں نہ آسکی، قوتِ خرید سے محروم عوام پیٹ کی آگ بجھانے کی تگ و دو میں مصروف رہے، انھوں نے کہا کہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا دائرہ کار ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گیا، ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی، تجارتی مراکز ہولناک مندی، کساد بازاری اور سناٹوں کی لپیٹ میں رہے، وحشت ناک بیروزگاری کے ہاتھوں مجبور ہوکر بیشتر محنت کشوں نے اوزار پھینک کر ہتھیار اٹھالیئے، ملازمتوں کے مواقع کم ہونے سے جرائم تشویشناک حد تک بڑھ گئے، انھوں نے کہا کہ 80فیصد تاجروں کے گھریلو و کاروباری اخراجات پورے نہ ہوسکے، بیشتر تاجر مقروض ہوگئے، 40فیصد سے زائد ملازمین ملازمت سے فارغ اور لاتعداد فیکٹریاں بند ہوگئیں، ملازمین کی تنخواہیں، دکانوں کے کرائے، بجلی کے بل اور دیگر اخراجات کی ادائیگی بھاری پڑ گئی، بے حس حکمران مہنگائی میں کمی اور معاشی بحالی کے ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے مصنوعی اور گمراہ کْن معاشی اشاریوں سے عوام کا دل بہلاتے رہے، اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر تجارت پست ترین درجے پر رہی،انھوں نے کہا کہ دال، گھی دودھ، گوشت، سبزیاں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہوتا رہا، خود ساختہ مہنگائی کی روک تھام کے ذمے دار حکومتی اداروں کی کمزور گرفت کے نتیجے میں عوام مکمل طور پر ناجائز منافع خوروں کے رحم و کرم پر رہے، زندگی کی بنیادی اشیاء￿ عام آدمی کی پہنچ سے دور عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑگئے، روزانہ کی بنیاد پر اشیاء￿ کی لاگت بڑھنے سے مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا، انھوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی غیر سنجیدگی، ملک پر آئی ایم ایف اور بیرونی قوتوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت، اجارہ داری اور دباؤ کے پیشِ نظر نئے سال میں بھی دور دور تک بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔