حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) شہریوں سے غیر قانونی اور اضافی چارجڈ پارکنگ فیس وصولی کا سلسلہ جاری ہے، مافیا نے پورے شہر پر قبضہ جما لیا۔ لطیف آباد میں چراغ کمپلیکس، شاہین پلازہ، سنگیت پلازہ، موبائل مارکیٹ پر پارکنگ مافیا کا قبضہ، شہری شدید مشکلات و پریشانیوں کا شکار ہیں، اسی طرح آٹو بھان، ہلال احمر اسپتال، ماجی اسپتال، بھٹائی اسپتال، زنانہ اسپتال، اسٹیٹ لائف بلڈنگ سمیت لطیف آباد، قاسم آباد و سٹی میں ہوٹلوں، اسپتالوں پارکس، ریلوے اسٹیشن جانے والے شہریوں سے غیر قانونی پارکنگ وصولی کی وجہ سے ہاتھا پائی، گالم گلوچ کے واقعات بڑھ گئے ہیں، غیر قانونی پارکنگ مافیا کے لوگ خود کو اس سڑک کا ذمہ دار ظاہر کرکے شہریوں کو پابند کرتے ہیں کہ وہ گاڑی پارک کرنے کی بھاری فیس ادا کریں، شہر کے تمام شاپنگ مالز، کاروباری مراکز، دفاتر، مارکیٹس اور تفریحی مقامات کے قریب پارکنگ مافیا کا راج ہے جو باضابطہ طور پر وضع کردہ نظام کے تحت اپنا دھندہ کرتے ہیں جس میں انہیں مبینہ طور پر سرکاری اہلکاروں کی سرپرستی اور حمایت حاصل ہے، شہری موٹر سائیکل کسی سڑک پر پارک کرکے جائیں تو ٹریفک پولیس اہلکار اسے اُٹھا کر لے جائیں گے، لیکن وہیں پر اگر آپ غیر قانونی پارکنگ کا کاروبار چلانے والے کسی کارندے کو کہہ دیں تو اسی جگہ پورا دن گاڑی کھڑی رہے گی، کوئی کچھ نہیں کہے گا اور محتاط اندازے کے مطابق پارکنگ کی مد میں روزانہ ہزاروں روپے آمدنی ہوتی ہے جو سب جعلی رسیدوں کے ذریعے مافیا وصول کرتا ہے، غیر قانونی پارکنگ فیس وصولی کی کوئی لکھت پڑھت نہیں ہوتی، شہر کے کسی بھی پارکنگ اسپاٹ پر موٹر سائیکل کی متعین کردہ پارکنگ فیس 10 روپے سے زیادہ نہیں، لیکن ہر جگہ زور زبردستی کر کے 40روپے وصول کیے جا تے ہیں، دوسری صورت میں موٹر بائیک اُٹھوائے جانے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ صدر کے علاقے میں واقع موبائل مارکیٹ کے اطراف ایک وقت میں سیکڑوں موٹر سائیکلیں پارک ہوتی ہیں، جو سراسر غیر قانونی ہے، جبکہ ٹریفک پولیس کا لفٹنگ اسکواڈ بھی خاصا متحرک ہے، لیکن وہ صرف وہی بائیک اُٹھاتا ہے جس کی نشاندہی غیر قانونی پارکنگ کا کاروبار کرنے والوں کے کارندے کرتے ہیں۔