اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس بل کے ذریعہ اصلاحاتی ایجنڈے کا آغاز کیا جاچکا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے انسانی عمل دخل کو کم سے کم کیا جائے گا تاکہ معاشی بہتری کی جانب سفر جاری رکھا جاسکے۔وزیر خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر، وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈے میں ٹیکسیشن کا اہم کردار ہے، حکومت ٹیکس اور جی ڈی پی کے ہدف کو 13 فیصد سے زائد لے جانے کی خواہاں ہے۔محمد اورنگزیب کے مطابق پارلیمنٹ میں پیش کردہ ٹیکس بل کا تعلق ٹیکنالوجی سے ہے، جس لائف
اسٹائل میں رہا جارہا ہے اس کو متوازن ٹیکسیشن میں لانا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے انسانی امر کو کم سے کم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اس سفر کا آغاز کیا، ستمبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹائزیشن کی منظوری دی، جتنا انسانی عمل دخل نظام میں کم ہوگا اتنا بہتری کی طرف جائیں گے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سے 4 ماہ میں ہم اس کے مختلف مرحلوں پر پہنچے، ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ معاشی ترقی کا سفر جاری رکھا جاسکے۔وزیر خزانہ کے مطابق کسی بھی ٹرانسفارمیشن میں ٹیکنالوجی ایک ستون ہوتی ہے، ٹیکس بل کا تعلق بھی ٹیکنالوجی سے ہے، نان ڈیکلریشن اور انڈر ڈیکلریشن میں مطابقت ضروری ہے، ڈیجٹیلائزیشن کا مقصد شفافیت لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن اور ہراسمنٹ کو ٹیکنالوجی کے ذریعے مات دے سکتے ہیں، ٹیکس اتھارٹی میں اعتماد اور ساکھ کو بہتر بنانا ہے، ایف بی آر کے اندرونی سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ترجیح ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق ایماندار ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، ٹیکس گیپ کو ڈیٹا انالسز کے ذریعے پر کریں گے، گورننس ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے، جس سے سسٹم بہتر ہو گا۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی قیادت میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت کا ہدف ٹیکس کے وسائل اور آمدن کے ذرائع کو بڑھانا ہے۔علی پرویز ملک کے مطابق عام آدمی کے لیے سب سے بڑا ٹیکس مہنگائی کی صورت میں لاگو ہوتا ہے۔