بحیرہ اسود میں تیل کا رساؤ، صفائی کے اقدامات پر سائنس دانوں کی تنقید

150

روس کے سائنس دانوں نے بحیرہ اسود میں تیل کے رساؤ کے باعث پیدا ہونے والی صورتِ حال سے متعلق اقدامات پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ اسود کی صفائی کے لیے بھاری مشینری کا انتظام کرنے میں ناکامی افسوس ناک ہے۔

دو بڑے آئل ٹینکرز کے طوفان کی زد میں آ جانے کے باعث 4300 میٹرک ٹن تیل بحیرہ اسود میں بہہ جانے سے ماحول کے لیے بڑے پیمانے پر خطرات پیدا ہوئے۔ ٹینکرز سے نکلنے والا تیل وسیع رقبے پر پھیل گیا۔ یہ حادثہ آبنائے کرچ میں رونما ہوا۔

15 دسمبر کو بحیرہ اسود میں طوفان کے باعث روسی آئل ٹینکرز وولگونیفٹ 212 اور وولگونیفٹ 239 حادثے کا شکار ہوئے۔ ایک آئل ٹینکر ڈوب گیا جبکہ دوسرا خشک میں دھنس گیا۔

آبنائے کرچ جنوبی روس کو یوکرین جزیرہ نما کرائمیا کو الگ کرتی ہے۔ روس ن کرائمیا پر 2014 میں قبضہ کیا تھا۔ دونوں آئل ٹینکرز پر مجموعی طور پر 9200 میٹرک ٹن تیل لدا ہوا تھا۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس حادثے کو بہت بڑا المیہ قرار دیتے ہوئے متعلقہ ساحلوں کی فوری صفائی کا حکم دیا تھا۔ ہزاروں رضاکاروں نے ساحل کی صفائی کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ اِن کے بھاری مشینری نہیں تھی جس کے باعث بیشتر کام ہاتھ سے کرنا پڑا اور اس کے نتیجے میں تیل کا پھیلاؤ روکنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔