ایل این جی کی امپورٹ سے مقامی صنعت کو 192 ملین ڈالرز کا نقصان

117

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایل این جی کی امپورٹ سے ایک بار پھر مقامی آئل اینڈ گیس انڈسٹری متاثر ہونا شروع ہوگئی، ایکسپلوریشن کمپنیوں کو گزشتہ4 ماہ کے دوران 192 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ایل این جی کی امپورٹ کے بعد گیس یوٹیلیٹیز نے مقامی فیلڈ سے گیس کی سپلائی کم کردی ہے، جو ایکسپلوریشن کمپنیاں چلاتی ہیں۔ذرائع کے مطابق گیس کی سپلائی میں کل کٹوتی کا حساب 329 ملین کیوبک فٹ یومیہ ہے، جس کے نتیجے میں ماہانہ48 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ تیل اور گیس کی صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ4 ماہ میں پیدا ہونے والے
اثرات 192ملین ڈالر تک آئے، مزید براں گیس کی کمی کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار رک جانے سے 5 ارب روپے کا اثر پڑا ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ درآمدی ایل این جی کی 329 ایم ایم سی ایف ڈی کی قیمت4 ماہ کے عرصے میں 500 ملین ڈالر تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیکسوں کی وصولی نہ ہونے سے قومی خزانے کو بھی 20 ارب روپے کا نقصان پہنچا، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں نے بڑے نقصانات کا دعویٰ کیا ہے،OGDC کو گزشتہ8 ہفتے میں 8 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جس کی گیس پیداوار کم ہوکر1,461 ایم ایم سی ایف ڈی، خام تیل کی پیداوار 26,394 بیرل اور ایل پی جی کی پیداوار1,391 میٹرک ٹن رہ گئی ہے۔ پی پی ایل نے فیلڈ ڈیولپمنٹ پلانز اور آپریشنل لانگٹیویٹی پر کم پیداوار کے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔ واضح حل کے بغیر گیس کی فراہمی میں مسلسل کمی نے سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو منفی کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں اسٹیک ہولڈرز کا توانائی کے شعبے پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ صنعتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ بحران کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار گیس کی پیداوار میں کمی اور معاملات کی بدانتظامی پر مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔ اس صورتحال نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے پہلے سے ہی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، مقامی گیس کی پیداوار میں زبردست کمی کا سامنا ہے۔ دستیاب اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سوئی سے50، قادر پور سے25، غازی اور ایچ آر ایل سے70، ناشپا سے45 اور ڈھوک حسین سے پیداوار میں15 ایم ایم سی ایف ڈی کمی ہوئی ہے۔ صنعت کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں مہنگی ایل این جی کی درآمد کے لیے گنجائش پیدا کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں، اس حکمت عملی کو پاکستان کے اپ اسٹریم توانائی کے شعبے میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی براہ راست توہین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ مقامی گیس کی سپلائی میں کمی صرف معاشی غلطی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک غلطی ہے، پاکستان کا ایل این جی کی درآمد پر انحصار مالی اور جغرافیائی طور پر بھاری قیمت کی ادائیگی پر منحصر ہے کیونکہ ملک غیر ملکی سپلائرز پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرتا جا رہا ہے۔