پارا چنار کے مظاہرین نے وارننگ دیدی: 72 گھنٹوں میں راستے نہ کھلے تو ملک گیر احتجاج ہوگا

84

پشاور:قبائلی ضلع کرم میں راستوں کی بندش کے خلاف پارا چنار میں جاری احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے اور یہ مظاہرے اب ملک کے دیگر حصوں تک پھیلنے لگے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارا چنار میں مین کچہری روڈ پر پریس کلب کے سامنے دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے، جہاں مظاہرین حکومتی رویے کے خلاف سخت موقف اختیار کر رہے ہیں۔

تحصیل چیئرمین آغا مزمل نے کہا کہ پارا چنار کے لوگ محصور ہو چکے ہیں، نہ وہ پاکستان کے دیگر حصوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور نہ ہی افغانستان جا سکتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد 78 دن ہو چکے ہیں اور اس دوران پارا چنار کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے۔ جو لوگ مجبوری میں سفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مظاہرین نے اب تک احتجاجاً اپنے 2افراد کی تدفین نہیں کی ہے جو سفر کے دوران مارے گئے تھے۔

آغا مزمل نے کہا کہ مظاہرین کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ راستوں کو فوری طور پر کھولا جائے اور آمدورفت کو محفوظ بنایا جائے۔ حکومت کی جانب سے ایک گرینڈ جرگہ پارا چنار پہنچا ہوا ہے اور ان سے بات چیت جاری ہے، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ 72 گھنٹوں میں پارا چنار کے راستے بحال نہ کیے گئے تو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔ ہائی ویز، موٹرویز، ایئرپورٹس، اور ریلوے ٹریک سب بند کر دیے جائیں گے۔