حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ماحولیاتی ماہرین نے سندھ کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے’’کلائمٹ ہاٹ اسپاٹ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لیے حکومت کے ساتھ غیر سرکاری تنظیموں اور دیگر اداروں کو ماحول دوست پالیسیوں پر عمل کرنا ہوگا۔ یہ بات ماہرین نے اسکین، ایس پی او، اور این سی اے کے مشترکہ تعاون سے منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس اور ایوارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر بورڈ آف ریونیو عمر فاروق بلو نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے، اور اس مقصد کے لیے حکومت کے ساتھ غیر سرکاری تنظیموں کو بھی آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، قدرتی آفات کے بڑھنے کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحول دوست پالیسیوں پر عملدرآمد ضروری ہے، ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے اسٹیشن ڈائریکٹر ڈاکٹر علی اکبر ہنگورجو نے کہا کہ سندھ اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کلائمیٹ ہاٹ اسپاٹ بن چکا ہے، اس لیے ماحول کو بچانے کے لیے تمام فریقوں کو مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انسانی تہذیب کو بھی خطرہ لاحق ہے، جبکہ پاکستان ان 10ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی خیرپور کے وائس چانسلر رسول بخش مہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات کے بارے میں مواد کو نصاب میں شامل کرنا اور عوام کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے آگاہ کرنا بھی لازمی ہے۔ سماجی کارکن ماروی اعوان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہو رہے ہیں، اس لئے حکومت کو ان کے لیے خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس موقع پر سیڈا کے چیئرمین قبول کھٹیان، ریجنل ہیڈ ایس پی او امجد بلوچ، چیئرمین اسکین صابر حسین مہر، روس مہتانی، حزب للہ منگریو اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا۔ تقریب کے آخر میں اسکین کے ممبران اور کمیونٹی میں ایوارڈ بھی تقسیم کیے گئے۔