ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا اور قطر کے بعد روس نے بھی یورپ کو گیس کی فروخت ناممکن قرار دے دی۔خبررساں اداروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے بعد قطر کی جانب سے یورپ کو سخت انتباہ کے بعد روس نے یورپی یونین کو گیس کی فروخت ناممکن قرار دے دی۔ ترجمان روسی صدر نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں یورپی یونین سے تجارت پیچیدہ مسئلہ ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا یورپی ممالک کو روسی گیس کی ترسیل فی الحال بہت مشکل ہے اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دمتری پیسکوف نے یہ بیان سلوواکیہ وزیر اعظم رابرٹ فیکو اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ماسکو میں ہونے والی ملاقات کے بعد دیا، جہاں فریقین نے روسی گیس کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا۔ روس اور یوکرین کے درمیان گیس ٹرانزٹ معاہدہ رواں برس ختم ہو جائے گا۔ اس سے قبل قطر کے وزیر توانائی سعدالکعبی نے خبردار کیا تھا کہ اگر رکن ممالک نے نئے قانون پر عمل کیا تو قطر یورپی یونین کو گیس کی ترسیل بند کر دے گا۔ پیسکوف نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا ان یورپی ممالک کی پوزیشن کے بارے میں جانتی ہے جو روسی گیس خریدتے رہتے ہیں اور جو اسے اپنی معیشتوں کے معمول کے کام کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کے روز یورپی یونین کے اجلاس میں کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ یوکرین کے گیس ٹرانسپورٹ کے 5 سالہ معاہدے میں توسیع نہیں کریں گے، جس کی میعاد 2024 ء کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔یوکرین کے اس اقدام نے سلوواکیہ کے لیے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے، کیوں کہ اس کا روسی توانائی کے بڑے ادارے کے ساتھ طویل مدتی معاہدہ ہے۔ اگرچہ پیوٹن نے روس کی جانب سے مغرب اور سلوواکیہ کو گیس کی فراہمی جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے، لیکن وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے کہا کہ جب معاہدہ ختم ہو جائے گا تو روس سے گیس فراہمی عملی طور پر ناممکن ہو جائے گی۔