اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی شرح نمو بڑھانے کے لیے نظام میں موجود خامیاں دور نہ کی گئیں تو نتیجہ صفر بٹا صفر ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور ادارے سے جون میں کارکردگی کے حوالے سے پوچھا جائے گا جبکہ اس بل پر کاروباری افراد سے مشاورت کی گئی ہے۔
دوران اجلاس سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں جو ٹیکس جمع ہو ان کی بھلائی پر لگے، ٹیکس وصولی کے لیے شکنجہ تنگ، فون اور اکاؤنٹ بندکردیں گے جیسی زبان درست نہیں۔ شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ عوام اور حکومت میں اعتماد کا فقدان ہے، ٹیکس لینے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں، پکڑ دھکڑ کی باتیں درست نہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس اتھارٹی اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد بحال کریں گے،کرپشن کا خاتمہ یقینی بنانا ہے، ایف بی آر کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کررہے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، ہر شخص کو معیشت میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.3 فیصد ہے جو آئندہ 3 سال میں 13.5 فیصد پر لے جائیں گے۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا سائز کم اورایف بی آر پالیسی یونٹ کو الگ کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک مزاحیہ ملک کے طور پر جانا جاتا ہے، ہمارے ہمسایہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 18.5 فیصد ہے، بطور ملک ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین اورکورم پورا نہیں، اجلاس مؤخر کیا جائے۔ بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ملتوی کردیا گیا، آئندہ اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 پر دوبارہ غور ہوگا۔