اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کمیشن  کے کردار پر سوالات اٹھاد یے

116

اسلام آباد:عدالت عالیہ نے لاپتا افراد کمیشن کے کردار کے حوالے سے  سوالات اٹھاد یے۔

لاپتا شہری مدثر خان کی بازیابی کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کمیشن خود کام کر رہا ہے اور نہ دوسروں کو کرنے دیتا ہے، بلکہ یہ محض دھوکا دے رہا ہے۔

عدالت نے ڈی جی ایم آئی کو ہدایت کی کہ مدثر خان کے کیس میں بند لفافے میں رپورٹ جمع کرائیں۔ کیس کی سماعت کے دوران ناظمہ فتح یاب کی نمائندگی کرنے والی وکیل ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں جب کہ وزارتِ دفاع کے نمائندے اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال اٹھایا کہ ایسے کمیشن کا کیا فائدہ جو اپنا بنیادی کام ہی نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کمیشن مؤثر ہوتا تو متاثرہ فریق کو عدالت سے رجوع کرنے کی نوبت نہ آتی۔

وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ اگست سے لاپتا افراد کمیشن کے زیر سماعت ہے۔ درخواست گزار کو 18 نومبر کو ایک کال موصول ہوئی جس میں ان کے شوہر نے کہا کہ وہ ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔ کال پر مزید کہا گیا کہ اگر ہائی کورٹ سے درخواست واپس لے لی گئی تو چند دنوں میں ان کے شوہر گھر پہنچ جائیں گے۔

جسٹس کیانی نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ کال کے ذریعے معلوم ہوا کہ مدثر خان زندہ اور محفوظ ہیں، انہوں نے حکم دیا کہ متعلقہ افسران آئندہ سماعت میں پیش ہو کر ان کیمرہ بریفنگ دیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 دسمبر تک ملتوی کر دی۔