یومِ سقوط ڈھاکہ پرخاموشی مجرمانہ غفلت ہے، انجینئر قاری محمد آصف
جدہ میں پاکستان کے صدارتی ایوارڈ یافتہ قاری انجیئر محمد آصف نے تلاوتِ قران پاک و ترجمہ کے بعد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ نومبر یا اکتوبر 1969 میں ڈھاکہ میں بنگالی و غیر بنگالی فسادات ہوئے تھے اس وقت میں وہیں تھا اور بڑی مشکل بھاگ کر دفتر سے گھر پہنچا تھا۔ 16 دسمبر 1971 کو سقوط ڈھاکہ ہوا۔ ہم ہرسال 16دسمبرکوخاموشی سے گزاردیتے ہیں۔ یہ بہت دکھ کی بات ہے۔ 16 دسمبر کو ہمارے سامنے ہمارا ایک بازو کٹ گیا۔ ہم اس بات پرنہ غورو فکر کرتے ہیں اور نہ ہی ماس کو اہمیت دیتے ہیں کہ ایک مضبوط بازو کیسے ہم سے جدا ہوگیا۔ یومِ سقوط ڈھاکہ کو فراموش کرنا میرے نزدیک ایک مجرمانہ غفلت ہے اورجو لوگ کیمپوں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ان کی پریشانیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے۔
سقوط مشرقی پاکستان اس سانحہ پہ سبق حاصل نہ کرنا المیہ ہے، انجینئرنیازاحمد
مغربی سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک بندرگاہی شہر ینبع سے مجلس محصورین سینئرنائب صدرانجینئرنیاز احمد نے کہا کہ سقوط مشرقی پاکستان ایک عظیم سانحہ جس نے پاکستان کی نظریاتی اور مسلمانوں کی باہمی اتحاد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ 1970 کے الیکشن میں اکثریتی جماعت کو غدار قرار دینا اور اقلیت جماعت کو اقتدار سونپنے کی ضد نے سانحہ 1971 کی وجہ بنی اور المیہ یہ ہے کہ یہ ضد آج بھی فیصلہ کن کردار ادا کر رہی ہے۔ محبانِ پاکستان کے لئے اس پہلو پہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ محصورین 53 سال میں حل نہ ہونا بھی ایک المیہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم اندھیروں میں گھر گئے ہیں۔ کہیں کوئی شعاع امید نظرنہیں آتی۔ سیاسی کش مکش اور مختلف گروہوں کے تصادم میں مبتلہ نے بچےکچے پاکستان کے وجود کو بھی خظرہ سے دوچار کردیا ہے۔ پاکستان کے حالات 1971ءجیسے ہیں۔ بلوچستان ہو یا کے پی کے ہر طرف نفرت کی آگ ہے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ اللہ رب العزت ہماری بہادرافواج کو دشمنوں کے نا پاک عزائم کا خاک میں ملانے کی قوت اور طاقت عطا فرمائے۔ آمین۔ میں شہدائے مشرقی پاکستان اور سانحہ پشاور کے شہداؤں کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہوں۔ اُس وقت ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی بات کریں تاکہ ملک میں امن قائم ہوجائے۔
سقوط ڈھاکہ کے اسباب ڈھونڈ رہے ہیں، لیکن اب آگے دیکھنا چاہیے، عامل عثمانی
عالم اسلام کے سب سے مقدس شہرمکہ المکرمہ میں پاکستان کے بزرگ صحافی محمد عامل عثمانی نے کہا میری طرف سے یہی پیغام ہے کہ ہم تقریبا 52 سال سے سقوط ڈھاکہ کے اسباب ڈھونڈ رہے ہیں تو ڈھونڈتے رہنا چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اب اگے کو دیکھنا چاہیے کہ کس طرح دونوں برادران آگے بڑھ سکتے ہیں، کس طرح اپنے تعلقات کو استوار کر سکتے ہیں، کس طرح دوستی مضبوط کر سکتے ہیں، اپنے معاملات کو سلجھا سکتے ہیں اپنے شکوؤں کو کم سے کم کر سکتے ہیں اور پھر گلے مل سکتے ہیں۔
محب وطن پاکستانیوں کا 53 سال سے محصور رہنا المیہ ہے۔ انجینئرخالد جاوید
مجلسَ محصورین جدہ کے سینئرممبرانجینئرخالد جاوید نے پی آر سی کے مشن محصورین کی واپسی اور الحاق کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے کا اعادہ کرتےہوئے کہا کہ ہمیں قیام پاکستان کے اصل مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے انفرادی اور اجتماعی بنیادوں پر جدوجہد کرنی ہوگی۔انھوں پشاور اسکول میں معصوم طلباء کے وحشیانہ قتل کرپُر زور مذمت کی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اور فوج کی کوششوں سے ملک میں امن قائم ہوجائے گا۔