ہمارے لئے یہ امر انتہائی مسرت اور شکر کا ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے قیام کو 77سال مکمل ہوگئے۔ الحمدللہ اسلامی جمعیت طلبہ نے یہ سفر تقویٰ، استقامت،مسلسل جدوجہد، صبرو استقلال کے ساتھ طے کیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے لاکھوں جوانوں کی محسن تنظیم ہے اور قیام پاکستان کے مقاصد کی ہردورکی نئی نسل میں آبیاری اور زبردست مضبوط چوکیداری کی ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے ہر دور کے طلبہ اور نوجوانوں کی زندگیوں کو بامقصد بنانے اور دین متین کے ساتھ جوڑنے کی جدوجہد ہے۔حقیقت میں یہ ملک و مِلت اور پوری اُمت کے لیے بہت بڑی خدمت ہے۔ خصوصاً اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنے اعلیٰ اور بامقصدنصب العین کو بے مقصدیت کے شکار معاشرہ پر بالادست بنانے کی جانفشانی کے ساتھ جدوجہد کی ہے۔
عزیز ان من! پاکستان بلکہ پورا عالم اسلام آج کل جن حالات سے گذر رہاہے، تمام اسلامی ممالک اور مسلم عوام کو جوخطرات درپیش ہیں ان سے عہدہ براء ہونے کا طریقہ کتاب انقلاب قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بدیں الفاظ بقلم فرمایا کہ ”اور سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ بازی میں مبتلا نہ ہو“ اللہ کی رسی قرآن مجید اور سنت خاتم النبیینؐ کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ اسلام کا پیغام سب کے لیے ہے، اسلام کاکوئی ایسا پیغام نہیں ہے جو صرف نوجوانوں اور بوڑھوں کے لیے ہو، اسلام کا پیغام یہ نہیں کہ کچھ گروہوں کے الگ ہو اور کچھ گروہوں کے لیے مختلف ہو۔ اسلام کا سب کے نام ایک ہی پیغام ہے ”اللہ کی بندگی بجالاؤ،رسول اللہؐ کی اطاعت کرو، مخلوق کی خدمت و بھلائی کرو اور اسلام کے اجتماعی نظام کے غلبہ و نفاذ کی جدوجہد کرو“۔ اسلام کا مطالبہ ہر ایک سے اس کی صلاحیتوں کے مطابق ہے لیکن اسلام کا پیغام سب انسانوں کے لیے ایک ہے۔ لیکن جوانی، نوجوان صاحب ایمان ہو قرآن و سنت کے پیغام سے آراستہ ہوتو وہ انسانیت اور سماجی اصلاح کے لیے بڑا کام کرتا ہے۔ الحمدللہ اسلامی جمعیت طلبہ نے اسی جذبہ اور مشن کو مسلسل جاری رکھا ہے او ریہ جذبہ سلامت رہے گا تو آئندہ بھی ہر چیلنج کا مضبوطی سے مقابلہ ہوگا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے ہر دور کے ذمہ داران نے اللہ کے دین کی کوئی بھی خدمت کی ہے، جمعیت کے پیغام کی وسعت اور اپنے دور کے نوجوانوں کی اصلاح کے لیے کوئی بھی کوشش کی تو یہ اپنا فرض ادا ہوا،اللہ کی رضا اور جنت کی طلب کے جذبہ سے ادا ہوا۔نوجوانوں کی اصلاح کے لیے جمعیت کے لیے بڑا چیلنج یہ ہے کہ طلبہ میں حصولِ علم کے مقصد کو اولیت دی جائے، حصول علم کی ذمہ داری کی ادائیگی کو اعلیٰ و ارفع مقاصد کے ساتھ جوڑا جائے اگرچہ نظام تعلیم قیام پاکستان اور اسلامی نظریاتی ریاست کے مقاصد سے متصادم ہے لیکن تاریخ اور وقت گواہ ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے اِسی تاریکی میں کردار، صالح ذہن اور پاکیزہ زندگی کے ساتھ چراغ روشن رکھے ہیں ہرمرحلہ پر اباہیت، بے مقصدیت، فرقہ پرستی،شدت، اشتراکیت، مادر پدر آزادی، لادینیت کا چیلنج درپیش رہا۔الحمدللہ اسلامی جمعیت طلبہ نے استقامت، حکمت،دانش مندی،تقویٰ اور بے لوث جدوجہد سے ہر معرکہ سرکیا آج کے دور کے چیلنج سے بھی اِسی کردار و فکر میں نمٹاجاسکتا ہے۔
عزیزان من! آج کا دور جدید ٹیکنالوجی اور نئی سے نئی جدت کا دور ہے، ہر لمحہ ہر آن اقدار بدل رہی ہیں، اخلاقی زوال بڑھتا جارہاہے، شدت اور انتقامی ماحول سے عدم برداشت، جلد بازی اور غنڈہ گردی کا میلان بڑھتا جارہاہے۔ جوانی دیوانی اور مستانی ہوتی ہے لیکن مستحکم معاشرہ کے لیے موزوں ترین نظام زندگی،اسلام نے تجویز کیا ہے، اسلامی جمعیت طلبہ کے لئے آج کے حالات میں نوجوانوں کے محاذ پر اسلام کے اجتماعی نظام سے آزاد معاشرت، غیر جانبداری، سیاست سے بے زاری، اخلاقی اقدار کی پستی اور اخلاق باختگی، سیکولر مادر پدر آزاد اسلوب زندگی کا سامنا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کی غالب اکثریت اسلام پسند، باعزت باوقار زندگی اور پاکستان سے محبت کرنے والی ہے۔ اس لئے ہردور کے بدلتے تقاضوں کے آئینے میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ہر جوان کے لیے جمعیت مضبوط، پائدار، ہمہ گیراور ذہنوں میں اُٹھنے والے سوالات کا جدید اور سائنٹفک طرز پر جواب کے لیے اپنے آپ کو تیار کرے۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے لیے تعلیمی اداروں کے محاذ پر یہ بڑا چیلنج درپیش ہے کہ سرکاری تعلیمی ادارے حکومتی ترجیحات میں نہیں، اس لیے تعلیم،تحقیق اور نظام بُری طرح متاثر ہے۔پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیم کے اخراجات کے بوجھ نے نوجوانوں کو ذہنی طور پر محدود مفلوج کردیا ہے۔ کھیل کے میدان میسر نہیں، نوجوانوں کے لیے کیرئیر کو نسلنگ کا نظام نہیں اور طلبہ و طالبات کی جمہوری، تربیت کے اہم ترین آرگن طلبہ یونینز کے انتخاب کا حق چھین لیا گیا ہے۔ او ریہ پہلو بڑا المناک ہے کہ نوجوان نسل میں نظریاتی تقسیم کی بجائے سوچے سمجھے منصوبہ کے ساتھ لسانیت، علاقائیت، نام نہاد قوم پرستی کا زہر سرائیت کیا جارہاہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے لئے چومکھی جدوجہد ہے، یہ ہی نوجوان نسل کے لیے جہاد اکبر ہے کہ مشکلات سے گھِرے میدان میں اُمید،روشن مستقبل اور طلبہ، نوجوان نسل کے مستقبل کے تحفظ کے چراغ جلائے رکھنا ہیں۔اسلامی جمعیت طلبہ کے تاسیس کے 77سال کی تکمیل پر ہماری دعائیں نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں اور میں اس طرف متوجہ کروں گا کہ اقامت دین کی جدوجہد اور نوجوانوں میں اعلیٰ مقاصد کے لیے جدوجہد میں آپ اسلام کے صحیح فہم کا وصف پید اکریں، اپنے مقصد زندگی کو ہمیشہ غلبہ اسلام اور اللہ کی رضا سے جوڑ رکھیں، موجودہ دور میں اقامت دین کے لیے مطلوب،قابلیتیں اپنے اندر پیدا کریں۔ شدت، عدم برداشت اور رد عمل کے اسلوب سے نہیں،صبر واستقامت،دانش مندی و حکمت سے مقصد کے حصول کی خاطر مسلسل کام کی عادت ڈالیں اور اسلامی جمعیت طلبہ کے اجتماعی اوصاف میں یہ پانچ اوصاف اپنے اندر پید اکریں جو جمعیت کی قوت بڑھانے اورنئی نسل کو اپنے قریب لانے کے لیے ضروری ہیں کہ نوجوانوں کی نفسیات سے آگہی ہو،آپ کے اندر اپنا پیغام دینے کا استدل پوری قوت سے موجود ہو، فرد کو متاثر کرنے کے لیے اپیل محض دماغی نہیں جذبات کے تار چھیڑنے کی بھی مہارت ہو، مطالعہ کی عادت اِسی سے تدبر و تفکر پید اکرنا، دوسروں کے احتساب سے زیادہ اپنے احتساب نفس پر متوجہ رہنا اور ذکر اللہ،نماز، روزہ، تلاوت، ذکر و اذکار وہ عادت ہے جو احساس زندہ رکھتی ہے کہ ہم کسی کے آگے جوابدہ ہیں۔