ہوریزن اپارٹمنٹ پر قبضہ اور مسمار کرنے کے خلاف مکین سراپا احتجاج

125
ہوریزن اپارٹمنٹ کے متاثرین قبضہ مافیا کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ہوریزن اپارٹمنٹ (داؤدپوٹہ روڈ سول لائن، کراچی کنٹونمنٹ) کے مکینوں ذوالفقار تنولی، سرفراز خان، عبدالمالک، آسٹن، منوہر لال اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ یہ وہ بدنصیب عمارت ہے جو 1996 میں ایم/ایس پلازہ انٹرپرائزز پرائیوٹ لمیٹڈ نے پلاٹ نمبر 18/2/2 پر تعمیر کرنا شروع کی، جس کا نقشہ چودہ منزلہ ہے۔ 2002 میں چھے فلور مکمل ہوئے، اس پلاٹ کے سات اونرز تھے، سندھ بلڈنگ اتھارٹی سے منظور اس عمارت کا اچانک کام رک گیا، مگر جن لوگوں نے فلیٹ اور دوکان بک کرائے تھے انہوں نے الاٹمنٹ کے لیے شور مچانا شروع کیا۔ تو بلڈر نے مکمل پیمنٹ والوں کو سب لیز فائل دینا شروع کیے۔ 66 فلیٹ اونرز کو دیے گئے۔ اور بلڈر غائب ہو گیا۔ باقی جن لوگوں نے چھٹے فلور سے اوپر بکنگ کرائی تھی وہ رل گئے۔ قبضہ گروپ کو بلاول ہاوس کی سپورٹ بتائی جاتی ہے، اپنی گاڑیوں پر وہ پی پی پی کا جھنڈا لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ گروپ کی سرپرست مافیا ہوریزن اپارٹمنٹ اور اس سے ملحق پلازہ ہوٹل کو گرا کر یہاں نیا پلازہ اور شاپنگ مال بنانا چاہتی ہے۔ اور اس مقصد کے لیے ایس بی سی اے کو استعمال کرکے عمارت کو خطرناک/ناکارہ قرار دیا جا رہا ہے، اب بلڈنگ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے فلیٹس سیل کروائے جا رہے ہیں، صرف اونرز کے فلیٹس سیل کیے گئے ہیں، عمارت کی بجلی اور گیس زبردستی بند کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودہ منزلہ بنیاد والی صرف چھے منزلہ عمارت کو چوبیس سالوں میں ناکارہ قرار دینے کا ایس بی سی اے نے انوکھا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈنگ اتھارٹی کی نام نہاد ٹیکنیکل کمیٹی نے ایک وزٹ کیا اور اسی دن عمارت کو ناکارہ قرار دیا گیا، ڈی سی ساؤتھ حرکت میں آئے اور اب لوگوں کو زبردستی نکالا جا رہا ہے جبکہ شہر میں 572 عمارتوں کو ناکارہ قرار دیا گیا ہے جس میں سو سال پرانی عمارتیں بھی شامل ہیں۔ ایس بی سی اے ڈی جی رشید سولنگی نے تین دن پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ان عمارتوں کو خالی کرانے سے معذرت کی ہے مگر صرف ہوریزن اپارٹمنٹ ہی خالی کرایا جا رہا ہے، جس سے ان کی ملی بھگت سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مرکزی حکومت بھی خاموش نظر آ رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس ملک میں اب کوئی انصاف و عدل نہیں رہا۔ بعد ازان متاثرین نے پریس کلب کے باہر قبضہ مافیا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور شدید نعرے بازی کی گئی۔