بنگلا دیش میں دو دن میں دو مندروں پر شر پسندوں کے حملوں میں مورتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ یہ واقعات میمن سنگھ اور دیناج پور کے علاقوں میں ہوئے۔ پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
5 اگست کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک کئی مندروں پر حملے ہوچکے ہیں۔ شرپسندی کی روک تھام کے لیے سیاسی جماعتیں بھی سرگرم ہیں۔ کئی شہروں میں مشتعل ہجوم کو مندروں پر حملوں سے روکنے میں سیاسی جماعتوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
بنگلا دیش میں یہ تاثر بھی تیزی سے پنپ رہا ہے کہ بھارت اپنے ایجنٹس کے ذریعے مندروں پر حملے کروا رہا ہے تاکہ عالمی برادری میں بنگلا دیش کی ساکھ خراب کی جائے۔ مندروں کو نقصان پہنچانے کے واقعات کو بھارتی میڈیا بہت بڑھا چڑھاکر بیان کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد پولیس نے مختلف مقامات سے بھارت کے پچاس سے زائد ایجنٹس کو گرفتار بھی کیا تاہم بھارت کی مداخلت کے نتیجے میں اُنہیں چھوڑ دیا گیا۔
بھارتی میڈیا مشینری کئی ماہ سے بنگلا دیش کے بارے میں پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ بنگلا دیش میں اب ہندو محفوظ نہیں کیونکہ انتہا پسند مسلمانوں نے نظامِ حکومت پر قبضہ کرلیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اقلیتوں کو ملک سے نکال دیا جائے۔