کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی یونیورسٹی کے سامنے سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کے نیچے سے گزرنے والی84انچ قطر کی پائپ لائنوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
منصوبے کے زیر زمین واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی84انچ قطر کی3پانی کی مین لائنیں گزر رہی ہے۔ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی یہ پائپ لائنیں55برس قبل زیر زمین ڈالی گئی تھیں ان میں سے ایک لائن ایم ایس پائپ (مائیڈ اسٹیل)کی اور2لائنیں سیمنٹ کی ہیں یہ لائنیں بوسیدہ ہوگئی ہیں اوراپنی مدت میعاد مکمل کر چکی ہیں۔
ان 84 انچ قطر کی پائپ لائنوں سے مستقبل میں نقصان پہنچنے کا خطرہ موجود ہے۔ذارئع کے مطابق جامعہ کراچی کے قریب بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کے تعمیراتی کام کے دوران بدقسمتی سے84انچ قطر کی ایک لائن پھٹ گئی اور مزید 2لائینں خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہیں،
منصوبے کے تعمیراتی کام کے دوران ٹرانس کمپنی کی نااہلی سے ٹوٹنے والی 84 انچ قطر کی لائن 15دن کے بعدچوڑ تو گئی مگر واٹر کارپوریشن کی ایک اور سیمنٹ کنکریٹ کی لائن اسی کے قریب سے گزر رہی ہے،
اور حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ لائن بھی زیر زمیں رہنے کی مدت کو پوری کر چکی ہے اربوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے ریڈ لائن منصوبہ مکمل ہونے کے بعد اسی جگہ سے مدت پوری کر جائے اور دوسری لائن کی لیکج کی صورت میں نہ صرف اس منصوبے نقصان پہنچے گا بلکہ اسکی دوبارہ تعمیر پر قومی خزانے سے کروڑوں روپے اضافی خرچ کرنے پر جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب کسی کمپنی کو بڑا ٹھیکہ دیا جاتا ہے تو یوٹیلیٹی کے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنا بھی اسی کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے جب 84 انچ قطر کی دوسری گزرنے والی لائن جو اپنی مدت پوری کر چکی ہے اسے مدت معیاد کی آگاہی کے باوجود مستقبل کی جامع منصوبہ بندی کرنے کے بجائے ٹرانس کمپنی ذمہ داری سے غفلت برت رہی ہے اور معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کسی بڑے نقصان کا سبب بنے گی۔
ذارئع کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن بس منصوبہ مکمل ہونے سے قبل ان مین لائنوں کا مرمتی کام آسانی سے کیا جا سکتا ہے تاہم منصوبہ مکمل ہونے کے بعد ان لائنوں کو درست کرنے میں پاکستانی عوام کو مزید کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا ہو گاجبکہ مسافربھی سفری سہولت محروم ہوجائے گے۔
یونیورسٹی روڈ کے زیر زمین پانی کے پائپ لائنوں کے بوسیدہ ہونے کا اندزہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حالیہ صرف15دنوں کے دوران3بارپانی کی مین سپلائی لائن کو نقصان پہنچا ہے جس کے باعث شہرمیں 70 فیصد پانی کی سپلائی معطل ہو کر رہ گئی ہے اور کروڑوں گیلن پانی سڑکوں پر بہہ گیا ہے جبکہ3کروڑ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے پائپ لائن کا مرمتی کام جاری ہے۔
اس حوالے سے آبی امور کے ماہرین کے مطابق کراچی میں پانی کی فراہمی کے بوسیدہ پائپ لائنیں جو اپنی مدتِ معیاد پوری کر چکی ہیں اسے جنگی بنیاد پر تبدیل کرنے اور بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
کراچی میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی پانی کی فراہم کے منصوبے کو ترجیح بنیاد پر حل کرنا چاہیے تاکہ شہر میں پانی کی منصفانہ تقسیم ممکن بنایا جاسکے۔
واضح رہے کہ 27دسمبر2019میں یونیورسٹی روڈ جو کہ 88 کروڑ 42 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی تھی، یونیورسٹی روڈ پر سوک سینٹر سے نیپا جانے والی سڑک پانی کی لائن زمین میں دھنس گئی جس کے باعث یہ گہرا شگاف پڑا گیا تھا۔
اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے جسارت نے ٹرانس کراچی جنرل منیجر( جی ایم) پلاننگ اینڈ انفرا اسٹرکچر پیر سجاد سرہندی سے رابط کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔