لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ن لیگ، پی پی خاندانی جاگیریں، پارلیمنٹ میں80 فیصد ارب پتی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے بوٹ پالش کرکے فارم47 سے اقتدار حاصل کرنے والے عوام کے نمائندے نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ پاکستان کو مسجد سمجھ کر حفاظت کرنے والوں کا راستہ روکتی اور لٹیروں کو قوم کے سروں پر سوار کردیتی ہے، عوام بجلی کے بم برداشت کر رہی ہے، لوگ اشیائے خورونوش خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، پنجاب اسمبلی میں بیٹھے نام نہاد عوامی نمائندوں نے اپنی تنخواہوں میں کئی سو گنا اضافہ کرلیا، اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، حکمران ملک لوٹ کر بھی کھا رہے ہیں، تنخواہیں بھی بڑھا رہے ہیں، حکمران طبقے کا مشن ہے کہ قوم کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھو، اپنی اولادوں کو پڑھنے کے لیے باہر بھیجو، پنجاب میں تعلیمی اداروں کی این جی اوز کو فروخت قبول نہیں، افسوس عدالت نے اس عمل کے خلاف پٹیشن سننے سے انکار کردیا،26 ویںترمیم کے ذریعے بننے والی عدلیہ فیصلوں کے لیے حکومت کی طرف دیکھتی ہے، ہمیں
عدلیہ سے انصاف نہیں ملے گا تو سڑکوں پر عدالتیں لگائیں گے، حکمرانوں میںسندھی، مہاجر، پنجابی، پشتون کی کوئی تقسیم نہیں، یہ خود متحد عوام کو تقسیم کرتے ہیں، فرقہ پرستی، قوم پرستی کے بت توڑے بغیر ملک آزاد نہیں ہو سکتا، طلبہ یونین بحال کی جائے، اس کا کنکشن کاٹ کر پورے جمہوری پراسس کو تباہ کردیا گیا، اسلامی جمعیت طلبہ نوجوانوں میں امید کی کرن ہے، طلبہ میں بیداری کی جدوجہد تیز کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سائنس کالج وحدت روڈ پر اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام حقوق طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حسن بلال ہاشمی، ناظم جمعیت پنجاب شمالی تصور حسین کاظمی، ناظم پنجاب جنوبی ابوذر غفاری، معاون معتمد عام اسفند یار عزت، ناظم لاہور عبداللہ عباس اور ناظم جامعہ پنجاب انعام الرحمن بھی موجود تھے۔ کنونشن میں طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد شریک تھی۔ امیر جماعت نے اسلامی جمعیت طلبہ کو کامیاب کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد دی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تمام سرکاری و پرائیویٹ کالجوں، یونیورسٹیوں میں تعلیم مفت کردی جائے تو قومی خزانے سے ساڑھے5 سو ارب سالانہ دینا پڑے گا، حکمران پورے ملک کے نوجوانوں کو ساڑھے5 سو ارب نہیں دے سکتے، آئی پی پیز کے چند مالکان کو اس بجلی کی مد میں جو بنی ہی نہیں 2 ہزارار ارب دے دیے گئے، ملک میں تعلیم کے نام پر غریب کے بچے کا استحصال ہو رہا ہے، حکمران اشرافیہ انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں سے روزگار چھین رہی ہے، آئی ٹی میں آگے بڑھنے کے دعوے کرنے والوں نے انٹرنیٹ کنٹرول کے لیے فائر وال لگا رکھی ہے، وزیر آئی ٹی کے پاس انٹرنیٹ بندش پر سوالوں کا کوئی جواب نہیں، پونے3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ان میں سے1 کروڑ 17 لاکھ پنجاب میں ہیں، صوبے کی شاہانہ انداز میں چلنے والی حکومت نے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے اسکول فروخت کرنے کا ہی فیصلہ کردیا، اس کی مذمت کرتے ہیں، مسئلے پر لاہور ہائیکورٹ سے دوبارہ رجوع کیا جائے گا۔امیر جماعت نے کہا کہ انگریز چلا گیا پاکستان میں اپنے وفادار چھوڑ گیا، جاگیرداروں، وڈیروں، کرپٹ سرمایہ داروں، اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی کی شکل میں راج کرنے والے طبقے نے عوام کو حق حکمرانی سے محروم کر رکھا ہے، موجودہ نظام کو چلانے والے نعوذباللہ اپنے آپ کو خدا سمجھتے ہیں، یہی طبقہ1971ء میں ملک کی تقسیم کا ذمے دار تھا، آج ہمیں ملک کو متحد رکھنا ہے، اسے آگے لے کر جانا ہے اور عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ اس استحصالی نظام کو بھی تبدیل کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ طلبہ یونین بحال ہوگی تو نوجوانوں میں سیاسی شعور پروان چڑھے گا، یہی نوجوان آگے آئیں گے اور پارلیمنٹ اور سیاست میں عام آدمی کی نمائندگی ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی ایک نظام، ایک زبان اور ایک نصاب کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن