حکومت نے تمام نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی بھرپور تیاری کرلی ہے۔ ٹیکس لا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ اس ترمیمی قانون کے تحت نان فائلرز پر 800 سی سی سے زیادہ طاقت کی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ نان فائلرز مخصوص حد سے زیادہ جائیداد بھی نہیں خرید سکیں گے۔
مجوزہ قانون کے تحت نان فائلرز کے لیے مخصوص حد سے زیادہ شئیرز کی خریداری بھی ممنوع قرار دی جائے گی۔ وہ بینک اکاؤنٹ بھی نہیں کھول سکیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ایک خاص حد سے زیادہ بینک ٹرانزیکشن بھی نہیں کر پائیں گے۔
مجوزہ ترمیمی قانون کے تحت نان فائلر کو موٹر سائکل، رکشا اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔ غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔ غیر رجسٹررڈ کاروباری افراد جائیداد ٹرانسفر نہیں کرسکیں گے۔ حکومت غیر رجسٹرڈ افراد کی پراپرٹی فروخت کرنے کی مجاز ہوگی۔
مجوزہ ترمیم کے تحت ایف بی آر جن لوگوں کی فہرست جاری کرے گا ان کے بینک اکاؤنٹ منجمد کردیے جائیں گے۔ پابندی کا اطلاق وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر ہوگا۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے والوں کے بینک اکاؤنٹ بھی منجمد کردیے جائیں گے۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پراپرٹی کی منتقلی بھی ممکن نہ ہوگی۔ اگر کوئی شخص سیلز ٹیکس رجسٹریشن کرالے تو اکاؤنٹ بحال کرانے کے لیے چیف کمشنر کو درخواست دینا ہوگی۔
مجوزہ ترمیم کے تحت فائلر کے والدین، بیوی اور پچیس سال تک کے بچے بھی فائلر تصور کیے جائیں گے۔