اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کوئی بھی قانون سازی صدر مملکت کے دستخط کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے میرا اور میرے قائد کا احترام کا رشتہ ہے، ہمارے اکابرین نے اجتماعی دانش سے 1973 کا آئین متفقہ پاس کیا۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے ساتھ اس بل کو دونوں ایوانوں نے پاس کیا، آئین کا آرٹیکل 50 پارلیمنٹ کی تعریف کرتا ہے، صدر مملکت اس ایوان کا حصہ ہیں، کوئی بھی قانون سازی صدر کے دستخط کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔
وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 75 کہتا ہے کہ صدر 10 دن کے اندر اجازت دیتا ہے یا پھر مجلس شوریٰ کو واپس بھیجتے ہیں، جب صدر بل واپس کرتا ہے تو آئین کے مطابق بل کو مشترکہ اجلاس میں رکھا جاتا ہے، مشترکہ اجلاس بل کو ترامیم کے ساتھ یا ترامیم کے بغیر پاس ہوجاتا ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہے، امن و امان کیلئے وفاق صوبوں کومکمل معاونت فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ کرم کے مسئلے پر خیبر پختونخوا حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنرنے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے وہاں جرگہ کیا، خوشی ہوتی اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا بھی اقدامات کرتے، یقین دلاتا ہوں وفاقی حکومت اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور وزیر داخلہ کو ہدایات ہیں کہ وہ اس پر نظر رکھیں۔