لندن: ہزاروں برس پہلے ایسا قتل عام بھی ہوا تھا، جس میں مقتولین کو ممکنہ طور پر کھا لیا گیا تھا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق تاریخ کے ماہرین نے برطانیہ کے علاقے سمرسیٹ میں کم و بیش 4 ہزار برس پرانی ایک ہلاکت خیزی (قتل عام) کے واقعے کا انکشاف کیا ہے، جس میں اندازاً 37 لوگوں کو قتل کرنے کے بعد انہیں کھا لیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اس حیران کن اور خوفناک واقعے کو ابتدائی کانسی کے دور کا سب سے سنگین اور پراسرار تشدد سمجھا جا رہا ہے۔
غار میں دریافت شدہ ہڈیاں
1970 کی دہائی میں غاروں سے ملی ہڈیوں پر ہونے والی تازہ تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ متاثرین کے جسموں کو 15 میٹر گہرے غار میں پھینک دیا گیا تھا، جو شاید حملہ آوروں کی طرف سے انتہائی سنگین اقدام کا مظہر تھا۔
انتقام یا رواج؟
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر رِک شلٹنگ کے مطابق قتل اور ممکنہ آدم خوری کا یہ واقعہ انتقام کی شدید خواہش کا نتیجہ ہو سکتا ہے، جو نسل در نسل منتقل ہوتا رہا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولین کو کسی رسم کے تحت کھایا گیا ہو یا حریفوں کو توہین آمیز پیغام دینے کے لیے ان کے جسموں کی بے حرمتی کی گئی ہو۔
تشدد کی وجوہات اور سوالات
اس واقعے کے مقاصد ماہرین کے نزدیک آج بھی ایک معما ہیں کہ کیایہ اجتماعی تشدد کسی قبائلی تنازع یا وسائل پر قبضے کے لیے تھا؟ یا پھر یہ غار انسانی رسومات یا طاقت کے اظہار کا مرکز تھا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت قدیم انسانوں کے سماجی رویے اور تشدد کے تاریخی عوامل پر روشنی ڈالتی ہے، جب کہ آدم خوری جیسے پہلو تاریخ میں انسانی رویے کے انتہائی پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔