آج کے دور میں جہاں سوشل میڈیا نے ہمیں فوراً اپنی رائے کا اظہار کرنے کا موقع دیا ہے، ہم اکثر سیاستدانوں، مشہور شخصیات، اور دیگر عوامی شخصیات کو الزام دینے یا ان پر تنقید کرنے کی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ اس قسم کا رویہ اسلامی نقطہ ٔ نظر سے کتنی سنگین غلطی ہے۔ نبی کریمؐ نے ہمیں ایک حدیث میں اس رویے کے سنگین نتائج سے خبردار فرمایا:نبی کریمؐ نے صحابہ سے پوچھا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟‘‘
صحابہ کرام نے جواب دیا: ’’ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو نہ دولت‘‘۔
نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’میری امت کا مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ آئے گا، لیکن اس نے لوگوں کو گالیاں دیں، الزام تراشی کی، ناحق مال کھایا، کسی کو قتل کیا، اور کسی کو مارا۔ چنانچہ اس کی نیکیاں ان لوگوں میں تقسیم کر دی جائیں گی جن کے ساتھ اس نے زیادتی کی۔ اگر اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں، تو ان لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیے جائیں گے، اور پھر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا‘‘۔ (صحیح مسلم)
آج کے دور میں اس کا اطلاق: یہ حدیث ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ چاہے ہم کتنی ہی عبادات کریں، اگر ہم دوسروں کے ساتھ ناانصافی یا زیادتی کریں تو ہماری نیکیاں ضائع ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر ہم اکثر بغیر تحقیق کے الزام تراشی یا تنقید کر دیتے ہیں:
1۔ سیاستدانوں اور مشہور شخصیات پر تنقید:
- اکثر لوگ بغیر مکمل معلومات کے سیاستدانوں یا عوامی شخصیات پر تنقید کرتے ہیں۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ بغیر ثبوت کے الزام لگانا یا جھوٹ پھیلانا اسلام میں سخت منع ہے۔
- قیامت کے دن یہ لوگ جن پر ہم نے تنقید کی، ہماری نیکیاں لے سکتے ہیں۔
2۔ سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانا:
- سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ یا شیئر پوری دنیا میں کسی کی شہرت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے بیان کر دے‘‘۔ (صحیح مسلم)
3۔ بغیر تحقیق کے الزام لگانا:
- اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں: ’’اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر شرمندہ ہو‘‘۔ (القرآن، 49:6)
سیکھنے کے اہم نکات:
- اپنی زبان اور الفاظ پر قابو رکھیں: بولنے یا پوسٹ کرنے سے پہلے سوچیں کہ آیا یہ بات سچ، مفید اور ضروری ہے۔ اگر نہیں، تو خاموش رہنا بہتر ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے‘‘۔ (صحیح بخاری)
- معلومات کی تصدیق کریں: ہر بات شیئر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کریں کہ یہ سچ ہے اور اس کا شیئر کرنا ضروری ہے۔
- معافی طلب کریں: اگر آپ نے کسی پر الزام تراشی کی ہو یا زیادتی کی ہو تو ان سے معافی مانگیں اور دنیا میں ہی معاملات درست کریں۔
- اپنی نیکیوں کی فکر کریں: دوسروں کو جج کرنے کے بجائے اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔
آخری بات: نبی کریمؐ نے فرمایا کہ حقیقی ’’مفلس‘‘ وہ ہے جو دوسروں کے ساتھ کی گئی زیادتی کی وجہ سے اپنی نیکیاں کھو دیتا ہے۔ آج کے دور میں، جہاں فوری رائے دینا اور جھوٹ پھیلانا آسان ہو گیا ہے، ہمیں اپنے الفاظ اور اعمال میں بہت محتاط رہنا چاہیے۔ اللہ ہمیں دوسروں کے ساتھ زیادتی کرنے سے بچائے اور ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔