ماحولیاتی خطرات سے نمٹ کر مالی خسارے سے بچ سکتے ہیں

96

اسلام آباد (کامرس ڈیسک)ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے جاری کی جانے والی دو نئی رپورٹس میں کاروباری اداروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں یا شدید مالی نقصانات کا سامنا کریں اقدامات میں تاخیر سے 2035 تک سالانہ آمدنی میں 7 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے، جو ہر دو سال بعد کورونا وبا جیسے خلل کی طرح ہے۔شدید گرمی اور دیگر موسمیاتی خطرات کی وجہ سے 2035 تک لسٹڈ کمپنیوں کو سالانہ 560 سے 610 ارب ڈالر کے فکسڈ اثاثوں کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ ٹیلی کمیونیکیشن، یوٹیلیٹیز اور توانائی کمپنیاں سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔توانائی کے شعبوں میں کام کرنے والی کمپنیاں جو ڈی کاربنائزیشن میں ناکام رہتی ہیں انہیں عالمی آب و ہوا کے قوانین سخت ہونے کی وجہ سے منتقلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صرف کاربن کی قیمتوں کے باعث 2030 تک آمدنی میں 50 فیصد تک کمی متوقع ہے۔پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ کے جوہان راکسٹروم سمیت معروف سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ زمین کے 5 نظام ناقابل واپسی ٹپنگ پوائنٹس کے قریب پہنچ چکے ہیں۔زمین کے نظام، جیسا کہ برف کی چادریں، سمندری دھارے اور پرما فراسٹ، ایک دوسرے سے جڑے ہوئے قدرتی عوامل ہیں جو کرہ ارض کی آب و ہوا کو منظم کرتے ہیں۔