کراچی (رپورٹ: ابو نوال) سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ بیشتر سیاسی رہنماؤں نے اسے ’غیر جمہوری‘، ’غیر سیاسی‘ اور یہاں تک کہ ’جلد بازی‘ اور ’بوکھلاہٹ‘ میں کیا گیا کہ ایک ’بچگانہ‘ فیصلہ قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کو غیر قانونی بھی کہا جاسکتا ہے۔ 12 جولائی کو عدالت عظمیٰ کے فل بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔ اس فیصلے پر عملدرآمد کے بعد حکمراں اتحاد دو تہائی اکثریت کھوسکتا ہے۔ یہی وہ اہم فیصلہ تھا جس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے وفاقی اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف پر سیاست کا دروازہ بند کرنے کی بات کہی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کو قانون سے بالا تر ہوکر کام نہیں کرنا چاہیے۔ سیاسی پارٹیوں پر ماضی میں بھی پابندی لگتی رہی ہے لیکن اس کا فائدہ سیاسی پارٹیوں کم اور وقت کے آمروں کو زیادہ ہو ا ہے۔ حکومتی اتحاد کے قائم رکھنے کیلیے ضرری ہے کہ سیاسی مسائل کو سیاسی مشوروں سے ہی حل کیا جائے اور اتحاد اس طرح نہیں چل سکتے۔ سیاسی پارٹیوں کو بھی ایسے اقدامات نہیں کرنا چاہئیں جس کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کو بھی انتہائی قدم اٹھانے کی ضرورت پیش آئے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ بہت سارے مسلم لیگی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا ہی نہیں گیا تھا اور یہ کہ اس فیصلے سے قیادت بھی لاعلم تھی۔ مگر اسی بحث کے دوران وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو تسلیم کرنا پڑا اس فیصلے پر ابھی ’حتمی فیصلہ‘ ہونا باقی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چند ہفتے قبل ہی قومی اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران اپنے حریف عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی مگر پھر اچانک ان کی حکومت نے عمران خان پر غداری کا مقدمہ بنانے اور ان کی جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا لیکن اس اعلان کو ابھی ایک دن ہی ہوا تھا کہ حکمراں جماعت کی الجھن واضح ہوگئی اور یہ بھی نظر آگیا کہ ایسے کسی فیصلے میں اتحادی جماعتیں ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے جسارت کے سوال کیا تحریک انصاف پر پابندی کا کوئی جواز ہے؟ کے جواب میںکہا ہے کہ پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ لینے والی جماعت ہے، جسے یہودیوں اورعیسائیوں نے بھی فنڈز دیے ہیں، تمام ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی فارن فنڈڈ جماعت ہے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کیلیے آئینی و قانونی پہلو مد نظر رکھے جائیں گے، ہمیں ملکی سلامتی اور استحکام کو مقدم رکھنا چاہیے، جو ملکی سلامتی کے خلاف ہو اسے قانون اور آئین کے تحت سزا ہونی چاہیے۔ حکومت نے عمران خان، عارف علوی اور قاسم سوری کے خلاف آرٹیل 6 کے تحت مقدمات قائم ہوسکتے ہیں۔