مدارس کو انتہا پسندی کی طرف نہ دھکیلا جائے، راشد سومرو

91

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جمعیت علمائے اسلام سندھ کے قائد علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ مدارس کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلا جارہا ہے، حکومت نے اعلان جنگ کیا ہے، ہم دینی مدارس کی آزادی چاہتے ہیں، اگر کوئی مدرسہ سوسائٹی ایکٹ یا وزارت تعلیم میں رجسٹرڈ ہونا چاہتا ہے، ان کی مرضی ہے لیکن مدارس کا تحفظ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم کے بحث کے بعد سوسائٹی ایکٹ کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کا بل 20 اکتوبرکو سینیٹ اور 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے بعد صدر پاکستان کی جانب سے دوسرے بلز کی طرح مدارس کے بل پر صحیح کیوں نہیں کی؟ جبکہ تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ خفیہ ادارے بھی متفق تھے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے دل اور دماغ میں ایسا دین ذہن میں ڈالا جا رہا ہے جو مغرب کو قبول ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ کالج بھی دینی مدرسہ تھا، جب حکومت نے اس پر قبضہ کیا تو دینی علم ختم ہوگیا ،جہاں بھی حکومت نے قبضہ کیا وہ تباہ ہوگیا۔ علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ اگر آپ نہ سمجھے تو ہم آپ کو بتائیں گے کہ آپ کا دبائو زیادہ ہے، یا ہمارا، ہم مدارس کا تحفظ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف سے ٹی ایف اور آئی ایم ایف نے اگر شرائط رکھی ہیں تو وہ عوام کے سامنے لائی جائیں، انہیں کیوں چھپایاجا رہا ہے؟ تمام باتیں منظر عام پر آنی چاہیے۔