ٹرانزٹ ٹریڈ اور ایکسپورٹ پر 2 فیصد آئی ڈی سی ٹیکس منظور نہیں،افغان قونصلیٹ

142

پشاور(کامرس ڈیسک)پشاور میں افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت افغانستان لے جانے والے سامان پر 2فیصد انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (IDC)لگانے کی مخالفت کی ہے گزشتہ روز یہاں جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق پشاور میں افغان قونصل جنرل نے کہاکہ پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔جس نے پاک افغان جائنٹ چیمبر کے سینئر نائب صدرضیاء الحق سرحدی کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔وفد کے دیگر اراکین میں پی اے جے سی سی آئی کے ڈائریکٹر فاروق احمد، کو آرڈینیٹر امتیاز احمد علی، سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI)کے سابق صدر فیض محمد فیضی ، اورسابق نائب صدر شجاع محمدشامل تھے جبکہ قونصل جنرل کی معاونت افغان ٹرانسپورٹ اتاشی مولوی سید محمد فائز اور شاہد اللہ پی آر او نے کی۔ اس موقع پر افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر کے درمیان پاک افغان باہمی تجارت ، ٹرانزٹ ٹریڈ، 2فیصد سیس، ٹیمپراری ایڈمیشن ڈاکومنٹ(TAD)، دونوں ملکوں کے مابین لیزان کمیٹی کا قیام اور دیگر درپیش مسائل کے دیر پا حل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے باہمی مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔وفد سے گفتگو کرتے ہوئے قونصل جنرل نے کہ کہ ٹرانزٹ ٹریڈ اور ریورس کارگو پر کسی بھی قسم کی لیوی کا نفاذ جنیوا کنونشن کے خلاف ہے جس کے تحت لینڈ لاک ملک افغانستان کو سامان کی درآمد کے لئے سہولت فراہم کی جا رہی ہے حافظ محب اللہ شاکر نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے دو طرفہ تجارت اور علاقائی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ جو پہلے 2فیصد تھا اب 1فیصد کرنے کا اعلان ہوا ہے لیکن ابھی اس پر بھی عمل درآمد نہین ہوا ۔ اسے فوراً ختم کیا جائے جیسا کہ بلوچستان حکومت نے ایک ہفتے کے اندر اندر ختم کر دیا جس کی وجہ سے خیبرپختونخوا صوبے سے تمام سامان جو کہ ایکسپورٹ ہو کر افغانستان اور سینٹرل ایشیائی ممالک کو جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو مکمل طور پر طورخم بارڈر کی بجائے چمن بارڈر سے شروع ہو گیا ہے جو کہ کافی دور ہے اور افغانی تاجر وںکو نقصان بھی ہو رہا ہے۔