فرانس کی پارلیمنٹ میں وزیرِاعظم مچل برنیر کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی۔ مچل برنیر کے خلاف انتہائی دائیں بازو اور بائیں بازو کے ارکان ایک ہوگئے تھے۔ مچل برنیر کی برطرفی سے فرانس کا سیاسی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔
1962 میں وزیرِاعظم جارجز پومپیڈو کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فرانس میں کوئی حکومت اعتماد کا ووٹ ہار گئی ہے۔ صدر ایمانویل میکراں نے جون میں الیکشن کرایا تھا جس کے نتیجے میں معلق پارلیمنٹ سامنے آئی تھی۔
مچل برنیر کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک 331 ووٹوں کی اکثریت سے کامیاب ہوئی۔ مچل برنیر اور اُن کی کابینہ کی برطرفی سے یورپی یونین کے دوسرے بڑے ملک میں سیاسی بحران شدت اختیار کرکے معیشت کے لیے انتہائی نوعیت کی خرابیاں پیدا کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس کے لیے اس مرحلے سے کامیاب گزرنا لازم ہے۔ سیاسی تفریق بڑھ گئی ہے۔ ایسے میں اگر معاملات سلجھانے کے حوالے سے سنجیدگی نہ دکھائی گئی تو بہت بڑے پیمانے پر بگاڑ پیدا ہوگا۔
فرانس کو اب عجیب و غریب صورتِ حال کا سامنا ہے۔ اگر اگلے بجٹ تک سیاسی بحران کی گرد نہ بیٹھی تو معیشت کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ امریکا کی طرز پر حکومتی شٹ ڈاؤن کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے۔