اسلام آباد/لاہو ر(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ بند کرکے نوجوانوں کو مایوس، بے روزگار اور جمہوری آزادیوں کو قید کیا جا رہا ہے، یہ ہتھکنڈے ناقابل برداشت ہیں۔ ملک کی باگ دوڑ چند ارب پتیوںکے ہاتھ میں، جنھیں عوام کے مسائل کا اندازہ ہے نہ یہ انھیں ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ ریاست اپنے بچوں کو سستی اور معیاری تعلیم دینے میں بھی ناکام ہوگئی۔ پاک چائنا سینٹر اسلام آباد میں الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت انٹرنیشنل والنٹیر ڈے پر یوتھ ایمپاورمنٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں آئی ٹی سیکٹر بلندیوں کو چھو رہا ہے ہمارے ہاں آئے روز فائر وال نصب کرنے کے تجربے ہوتے ہیں۔ حکومت جعلی معاشی اعدادوشمار سے عوام کو دھوکا دے رہی ہے، مہنگائی کم ہونے کے دعوے ہوائی ہیں۔ انھوں نے الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کو کم و بیش8 بڑے شعبہ جات میں عوام کی خدمت کرنے پر مبارک باد دی اور کہا کہ الخدمت زلزلہ، سیلاب، ہیلتھ کیئر، یتیموں کی تعلیم و تربیت، رہائش، وظائف، بنو قابل پروگرام اور دیگر پروجیکٹس کے ذریعے عوام کی خدمت کا مشن جاری رکھے ہوئے ہے، یہ الخدمت ہی ہے جس کے ذریعے ہزاروں یتیم اور بے سہارا بچے مفت تعلیم و تربیت اور رہائش حاصل کر رہے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن آغوش جیسے بہترین تعلیمی اداروں میں ضرورت مند، غریب بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کر رہی ہے۔ نائب امیر میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور صدر الخدمت فاؤنڈیشن ڈاکٹر رضوان بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ حکومت آئی ٹی سیکٹر میں نوجوانوں سے روزگار اور ترقی کے مواقع چھین رہی ہے۔ پاکستانیوں کو بغیر رکاوٹ کے انٹرنیٹ کی سپلائی چاہیے۔ اخلاقی گراوٹ اور فحش کسی طور قابل قبول نہیں لیکن حکومت کو یہ فحاشی پہلے کیوں نظر نہیں آئی، دراصل یہ اپنے خلاف آوازوں کو بند کرنا چاہتے ہیں، ہر چیز کے استعمال کا کوئی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے لیکن اس کے پیچھے کسی قسم کی جمہوری پابندیاں برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ الگ الگ نظام تعلیم سے تفریق بڑھتی چلی جا رہی ہے جس سے ملک میں تعصب، نفرت، اور استحصال بڑھ رہا ہے۔ یہاں اسلام کا معاشی نظام بھی آج تک نہیں لایا جا سکا۔ سود پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام نے ملک کے معاشی نظام کو جکڑ رکھا ہے جس سے سب کو یکساں مواقع میسر نہیں آتے اور دولت و بزنس کا ارتکاز چند لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔ ہم ملک میں اسلامی معاشی نظام کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں اور اس میں آئین پاکستان کی روح کے مطابق عمل کرائیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جو طبقہ عوام پر مسلط ہے ان کا کام صرف لوگوں سے بجلی، گیس اور پانی کے بل جمع کرنا ہے اور اپنی عیاشیاں اور پروٹوکول جاری رکھنا ہے۔ حکومت معیشت میں بہتری کے دعوے کر رہی ہے کہ جبکہ دوسری جانب ملک کی نصف آبادی خط غربت سے نیچے جا چکی ہے۔ پارلیمنٹ میں 80 فیصد ارب و کھرب پتی لوگ بیٹھے ہیں جن کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ عام لوگوں کے ترجمان نہیں ہیں، ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عوام کی حقیقی نمائندگی کو آگے لانا ہے۔ جدوجہد اور محنت سے ہم یہ منزل حاصل کرسکتے ہیں۔ امیر جماعت نے کہا آئین پاکستان ریاست کو پابند کرتا ہے کہ وہ ہر شہری کے لیے فری اور مناسب تعلیم و تربیت کا اہتمام کرے گی۔ چاروں صوبوں کا تعلیمی بجٹ ملا لیا جائے تو یہ 2 ہزار ارب روپے بنتے ہیں لیکن تعلیم کا برا حال ہے۔ یوتھ کو پڑھنے اور ہنر سیکھنے کے مواقع دستیاب نہیں۔ یہاں فری تعلیم تو دور کی بات یکساں نصاب تعلیم اور نظام تعلیم ہی رائج نہیں ہوسکا، امیر اور غریب کے لیے الگ الگ نظام تعلیم ہیں، غریب کا استحصال ہو رہا ہے، موجودہ نظام سے امیر اور غریب کا فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی زبان اردو جسے آئین پاکستان نے سرکاری اور دفتری زبان کا درجہ دیا اور عدالت عظمیٰ نے اس پر فیصلہ دیا کہ تمام سرکاری خط و کتابت، تعلیم اور عدالتی کارروائی اردو میں کی جائے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن پورے ملک میں نوجوانوں کو فری آئی ٹی کورسز کرا رہی ہے اور بنو قابل کے پروجیکٹ کو الخدمت فائونڈیشن پورے ملک میں پھیلا رہی ہے۔ اگلے چند سال میں ہم 10 لاکھ نوجوانوں کو فری آئی ٹی کورسز کرائیں گے۔ کراچی اور لاہور کے بعد راولپنڈی میں بھی بنو قابل سینٹرز بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معدنی وسائل کی بہتات ہے۔ زرخیز زمین اور قدرتی وسائل سے مالامال ملک کے نوجوانوں کو مایوس کر دیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی نے نوجوانوں کا ہاتھ پکڑا ہے اور ان شاء اللہ جماعت اسلامی انھیں مایوسی سے نکالے گی۔